پاکستان بین الاقوامی ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل تاخیر کے بعد جمعرات کو ہونے کا امکان ہے جس کے لیے حکام کے مطابق صرف ایک ہی کمپنی کی جانب سے بولی موصول ہوئی ہے۔
حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کے عمل میں 30 روز کی تاخیر کی گئی تھی۔ اس تاخیر کے بعد اب 31 اکتوبر کو قومی ائیرلائن کی بولی لگانے کے عمل کا انعقاد اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے وزارت نجکاری کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے بولی موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔
صرف ایک کمپنی کی جانب سے بولی موصول ہونے کے بعد کا عمل کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں وزارت نجکاری کے ترجمان احسن اسحاق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بولی جمع کروائی جائے گی اور کھولی جائے گی اور طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے گا۔‘
احسن اسحاق نے بتایا کہ بولی دہندہ نے گذشتہ روز یعنی ڈیڈ لائن تک نجکاری کمیشن میں ٹرانزیکشن کے لیے ’ارنسٹ رقم‘ جمع کروائی تھی۔
بولی دہندگان کی جانب سے خریداری کا عمل مکمل کرنے میں ’سنجیدگی‘ کا مظاہرہ کرنے کے لیے ارنسٹ رقم جمع کروائی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب بلیو ورلڈ سٹی کے چیئرمین سعد نذیر نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ وہ ’بولی کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دو بار حتمی بولی کے عمل میں داخل ہوئے ہیں۔‘
سعد نذیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بھیجے گئے بیان میں بتایا ہے کہ ’گذشتہ ماہ ہم نے ایک ہی بولی دہندہ کے طور پر کوالیفائی کیا تھا اور نجکاری کمیشن نے دوسرے بولی دہندگان کو دوسرا موقع دینے کے لیے تاریخ میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی تھی۔ تاہم اس بار پھر صرف ہم ہیں جو وقت پر آئے۔‘
نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر چھ بولی دہندگان کو شارٹ لسٹ کیا تھا جن میں فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھانول پرائیویٹ لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل تھے۔
بلیو ورلڈ سٹی کے چیئرمین سعد نذیر نے قومی ائیرلائن کو لے کر اپنے منصوبوں سے متعلق بتایا کہ ’ہم اسلام آباد ایئرپورٹ کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، اس کے ساتھ دنیا بھر کے مختلف طیارہ ساز اداروں اور ہوائی اڈے کے آپریٹرز سے رابطے میں ہیں جن میں چین اور ترکی کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ ہفتے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ نومبر میں قومی ایئر لائن کی نجکاری اور اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی آؤٹ سورسنگ کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
جبکہ اس سے قبل اپریل میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے ایک انٹرویو میں محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ سرکاری ملکیت والی پی آئی اے کی نجکاری جون 2024 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔