پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے حکومتی توقع سے 75 ارب روپے کم بولی لگائے جانے کے بعد اب یہ معاملہ فیصلے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں بھیج دیا گیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کھولی گئی جو 10 ارب روپے کی تھی۔ یہ بولی بلیو ورلڈ سٹی کے کنسورشیم کی جانب سے لگائی گئی تھی۔
دو روز قبل بولی کے لیے دستاویزات جمع کرانے کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد صرف ایک کمپنی ریئل سٹیٹ کنسورشیم بلیو ورلڈ سٹی اس عمل میں آگے بڑھ سکی تھی اور اس کے علاوہ کسی گروپ نے کاغذات جمع نہیں کرائے تھے۔
دوسری جانب حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی کم ازکم قیمت 85 ارب تین کروڑ روپے مقرر کی تھی۔ بولی دہندہ کو سرکاری قیمت میں ادارہ خریدنے پر سوچ بچار کے لیے 30 منٹ کا وقت بھی دیا گیا تھا۔
وقفے کے بعد بیلو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے چیئرمین سعد نزیر نے کہا کہ ’ہمارے نزدیک یہی بولی بنتی ہے۔ اگر یہ قیمت مناسب نہیں تو حکومت اسے خود چلائے۔‘
پی آئی اے کی نجکاری کی بولی حکومت کی جانب سے سفارش کردہ بولی سے کم آنے کی صورت میں یہ معاملہ دوبارہ کابینہ کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے جس پر غور کے بعد سرکاری قیمت کم کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
ایسی صورت میں نجکاری کمیٹی کے پاس اس پورے عمل کو منسوخ کرنے کا بھی اختیار ہے۔
پی آئی اے نجکاری: حکومت کو صرف ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بولی میں شامل
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان بین الاقوامی ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل تاخیر کے بعد جمعرات کو شروع ہوا جس کے لیے حکام کے مطابق صرف ایک ہی کمپنی کی جانب سے بولی موصول ہوئی تھی۔
حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کے عمل میں 30 روز کی تاخیر کی گئی تھی۔
اس حوالے سے وزارت نجکاری کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے بولی موصول ہونے کی تصدیق کی تھی۔
صرف ایک کمپنی کی جانب سے بولی موصول ہونے کے بعد کا عمل کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں وزارت نجکاری کے ترجمان احسن اسحاق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بولی جمع کروائی جائے گی اور کھولی جائے گی اور طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے گا۔‘
احسن اسحاق نے بتایا کہ بولی دہندہ نے گذشتہ روز یعنی ڈیڈ لائن تک نجکاری کمیشن میں ٹرانزیکشن کے لیے ’ارنسٹ رقم‘ جمع کروائی تھی۔
بولی دہندگان کی جانب سے خریداری کا عمل مکمل کرنے میں ’سنجیدگی‘ کا مظاہرہ کرنے کے لیے ارنسٹ رقم جمع کروائی جاتی ہے۔