مکہ تک آسان رسائی کے لیے سعودی عرب الیکٹرک طیارے متعارف کرائے گا

ایک سعودی اہلکار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی قومی فضائی کمپنی مکہ کے مقدس شہر اورپرآسائش نئے تفریحی مقامات کے لیے الیکٹرک طیاروں کی پروازیں شروع کرے گی۔

14 اکتوبر 2024 کو ریاض میں گلوبل لاجسٹکس فورم کے دوران دکھائے گئے سعودیہ ایئر لائنز کے الیکٹرک ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ لیلیم جیٹ کو ایک سعودی شہری دیکھا رہا ہے (فیاض نورالدین / اے ایف پی)

ایک سعودی اہلکار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی قومی فضائی کمپنی مکہ کے مقدس شہر اور پرآسائش نئے تفریحی مقامات کے لیے الیکٹرک طیاروں کی پروازیں شروع کرے گی۔

اس مقصد کے لیے مالی مشکلات کا شکار جرمن فرم سے الیکٹرک جیٹ طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سعودیہ کمیونیکیشنز امور کی منیجر رزان شاکر نے بتایا کہ میونخ میں مقیم لیلیم کمپنی کے طیارے بحیرہ احمر کے ساحل کے ساتھ مشکل روٹس پر براہ راست سفر کی سہولت فراہم کریں گے اور مسلمان زائرین کو جدہ سے مکہ تک براہ راست لے کر جائیں گے، جہاں کوئی ہوائی اڈہ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے ریاض میں لاجسٹکس فورم کے موقعے پر اے ایف پی کو بتایا: ’ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ اس سے ان مقامات اور شہروں کے درمیان پل بنانے میں مدد ملے، جہاں ہوائی اڈے موجود نہیں ہیں یا جن تک پہنچنا مشکل ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں میں مکہ میں مسجد الحرام کے قریب واقع مشہور فیئرمونٹ مکہ کلاک رائل ٹاور ہوٹل سے اڑان بھرنا شامل ہے، جہاں ’ہم ہیلی پیڈ بنانے پر کام کر رہے ہیں۔‘

جولائی میں سعودیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ لیلیم کے 50 الیکٹرک خرید رہی ہے، جو فضا میں عمودی طور پر بلند ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسی طرح زمین پر اتر سکتے ہیں۔ آگے چل کر 50 مزید طیارے خریدے جائیں گے۔

سعودی فضائی کمپنی کو 2026 میں لیلیم جیٹ طیاروں کی فراہمی شروع ہونے کی توقع ہے، جن میں چار سے چھ مسافر بیٹھ سکتے ہیں۔ یہ طیارے 175 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے پرواز کر سکتے ہیں۔

ایک بیان کے مطابق سعودیہ کا آرڈر ’ایئر لائن کی جانب سے ای وی ٹی او ایل طیاروں کا رپورٹ کیا گیا سب سے بڑا آرڈر ہے جو ان طیاروں کی پروازیں شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس سے ’الیکٹرک ہوا بازی کے ساتھ بڑی وابستگی کا اظہار ہوتا ہے۔‘

سعودیہ اور لیلیم نے معاہدے کی مالیت ظاہر نہیں کی لیکن لیلیم کے چیف انجینئر برائے انوویشن، ڈینیئل ویگنڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس طیارے کی قیمت عام طور پر 70 سے 90 لاکھ ڈالر کے درمیان ہوتی ہے۔

لیلیم نے گذشتہ مہینے امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو دی گئی ایک دستاویز میں کہا کہ فرم کو ’اپنے موجودہ آپریشنز کو جاری رکھنے کے لیے فوری طور پر اضافی سرمایہ درکار ہے اور ان کے جاری رہنے کا امکان بڑی حد تک جرمن حکومت سے قرض حاصل کرنے کی ہماری صلاحیت پر منحصر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویگنڈ نے کہا کہ لیلیم نجی سرمایہ کاروں سے مالی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ کوئی راز نہیں ہے کہ ہم فی الحال پیسے جمع کر رہے ہیں۔‘

سعودی عرب کا مقصد دہائی کے آخر تک سالانہ فضائی ٹریفک کو 33 کروڑ مسافروں تک تین گنا سے زیادہ بڑھانا ہے، جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ’وژن 2030‘ اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہے تاکہ تیل پر انحصار کرنے والی ملکی معیشت کو نئے خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

سعودی وزیر ٹرانسپورٹ صالح الجاسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ریاض میں نئے ہوائی اڈے کے منصوبے کے بارے میں بتایا جہاں سالانہ 12 کروڑ مسافروں کی صلاحیت ہو گی۔ اس منصوبے کو ہوا بازی کی حکمت عملی میں مرکزی حیثت حاصل ہے۔ حکام نے جدہ ہوائی اڈے کی ’بڑے پیمانے پر توسیع‘ کے بارے میں بھی بات کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا