سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بلیوارڈ ورلڈ دراصل بلیوارڈ سٹی کی جدید شکل ہے جس کی بنیاد 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وژن 2030 کے تحت رکھی۔
اس کا باقاعدہ افتتاح 21 نومبر 2022 کو ریاض سیزن کے دوران کیا گیا۔
بلیوارڈ ورلڈ میں دس ممالک کی متعدد اہم عمارات کی دوبارہ تخلیق کردہ نقول قائم کی گئی ہیں، جن میں امریکہ، فرانس، اٹلی، مراکش، یونان، ہندوستان، چین، جاپان، سپین اور میکسیکو شامل ہیں۔
ان تمام ممالک کے اہم مقامات کی جھلکیاں بلیوارڈ ورلڈ میں نظر آتی ہیں۔ ہر متعلقہ ملک کے زون میں آنے پر محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آپ اس ملک میں موجود ہیں۔
ہر زون بدلنے کے بعد لگتا ہے کہ اچانک ایک سے دوسرے ملک میں داخل ہو گئے ہوں، جیسے چین سے امریکہ اور امریکہ کے بعد جاپان۔
سعودی عرب میں عالمی ہم آہنگی کی ترویج کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت ابلاغ کے حکام کے مطابق بلیوارڈ ورلڈ میں مختلف ممالک کے زون بنانے کا مقصد ان ممالک کے مخصوص کھانے اور ثقافت جدید رنگوں کے ساتھ دکھانا ہے تاکہ ثقافتی ہم آہنگی پیدا ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلیوارڈ ورلڈ میں 12 ہیکٹر کی ایک بڑی انسانی ساختہ جھیل ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی لگون جھیل ہے جس نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بھی بنائی ہے۔
جنوری 2023 میں، بلیوارڈ ورلڈ کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا اور مارچ 2023 کے آخر تک بلیوارڈ ریاض سٹی کو بلیوارڈ ورلڈ کا درجہ دے دیا گیا۔
2022 میں اسے باضابطہ طور پر سیاحوں کے لیے کھولا گیا، بنیادی طور پر سالانہ ریاض سیزن تفریحی میلے کے دوران یہاں خصوصی سٹالز لگائے جاتے ہیں، موسم خوشگوار ہونے کی وجہ سے نومبر سے لے کر فروری تک یہاں سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
جبکہ اس کے علاوہ سال کے باقی مہینوں میں یہاں ریاض سیزن جیسا رش نہیں ہوتا لیکن بلیوارڈ ورلڈ بند بھی نہیں کیا جاتا، سیاح یہاں آ کر عمارتوں کی نقول کی ساتھ تصاویر بنا سکتے ہیں۔