پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ فضائی آلودگی کی ریکارڈ بلند سطح کے باعث لوگ ہزاروں کی تعداد میں ہسپتالوں اور نجی کلینکس کا رخ کر رہے ہیں۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر شہریوں نے ماسک نہ پہنے اور سموگ سے متعلق دیگر ہدایات پر عمل نہ کیا تو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جا سکتا ہے۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا جب گنجان آباد لاہور کی سڑکوں پر زیادہ تر لوگ ماسک کے بغیر دیکھے گئے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ کھانسی یا آنکھوں میں جلن کی شکایت کر رہے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نائب صدر سلمان کاظمی نے کہا: ’ایک ہفتے کے دوران دسیوں ہزار مریضوں کو سانس کی بیماریوں کے علاج کے لیے ہسپتالوں اور کلینکس میں لایا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جہاں بھی جائیں لوگ کھانستے ہوئے نظر آئیں گے، مگر پھر بھی بمشکل ہی کوئی ماسک پہنتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھرخبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صوبائی حکومت نے سموگ سے متاثرہ اہم شہروں میں 17 نومبر تک سکول بند کرتے ہوئے آن لائن کلاسز کا حکم دیا ہے۔
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے آج لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہوا کی پیش گوئی اور ایئر کوالٹی انڈیکس کو دیکھتے ہوئے ہم تمام ہائر سیکنڈری سکول بند کر رہے ہیں۔‘
بدھ کی صبح لاہور دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر رہا، اور ایئر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ سطح 1100 سے تجاوز کر گیا۔ 300 سے اوپر کوئی بھی سطح صحت کے لیے خطرناک سمجھی جاتی ہے۔
گذشتہ ماہ سے شہر کو زہریلی سموگ نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ مریم اورنگزیب نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ شہر میں مکمل لاک ڈاؤن سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں۔
شہر کے حکام نے پہلے ہی بغیر فلٹر کے باربی کیو، کھانے بنانے اور رکشوں کے استعمال پر پابندی لگاتے ہوئے شادی ہالوں کو رات 10 بجے تک بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ وہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے مصنوعی بارش برسانے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔