جموں و کشمیر کی نو منتخب قانون ساز اسمبلی نے بدھ کو آئینی حقوق اور ریاستی درجے کی بحالی کے لیے قرارداد زبانی ووٹنگ کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لی ہے۔
سپیکر اسمبلی عبدل رحیم راتھر نے جموں و کشمیر کے نائب وزیراعلیٰ سریندر چوہدری کو قرارداد پیش کرنے کو کہا تو انہوں نے تین نکاتی قرارداد اسمبلی میں پڑھ کر سنائی، جس میں مرکز سے آئینی درجے اور ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے قرارداد کی تائید کی۔ اس قرارداد میں خصوصی درجے کی بحالی کو قومی یکجہتی سے تعبیر کیا گیا ہے اور اسے جموں و کشمیر کے عوام کی جائز خواہش قرار دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کو چھ سال کے طویل انتظار کے بعد عوامی حکومت ملی ہے۔ آج جموں و کشمیر کی نو منتخب اسمبلی کے سیشن کا تیسرا دن تھا اور یہ سیشن پانچ دن تک جاری رہے گا۔
پہلے دن سپیکر کا انتخاب ہوا تھا جس میں چرار شریف سے جیتنے والے نیشنل کانفرنس کے سینیئر سیاست دان عبدل رحیم راتھر کو بلا مقابلہ سپیکر اسمبلی منتخب کیا گیا تھا۔ عبدل رحیم راتھر ساتویں بار جیت کر آئے ہیں۔ وہ مختلف ادوار میں مختلف وزارتوں میں کام کر چکے ہیں اور 2008 سے 2014 میں نیشنل کانفرنس کے دور میں وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔
بی جے پی کی مخالفت
حزب اختلاف سے خصوصی پوزیشن اور ریاستی درجے کی بحالی کی قرارداد کی صرف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے مخالفت کی۔ نائب وزیراعلیٰ کے قرارداد پیش کرنے کے بعد سپیکر نے مائیک اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کو تھمایا۔ بی جے پی رہنما نے جوں ہی کہا کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں، اس کے بعد اسمبلی میں شور شرابا شروع ہو گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر تعلیم سکینہ ایتو اپنی نشست سے کھڑی ہوئیں اور مسلسل زوردار آواز میں کہتی رہیں کہ ’یہ ہمارا حق ہے اور ہم اپنا حق لے کر رہیں گے، آپ (بی جے پی) نے اگر ہمارا حق نہ چھینا ہوتا تو یہ پیش کرنے کی ضرورت نہ آتی۔‘
ان کے ساتھ دیگر وزرا اور دیگر اراکین بھی بل کی کاپیاں اپنے ہاتھوں میں تھامے اس کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے اور سپیکر سے ڈیمانڈ کرتے رہے کہ اسے منظور کیا جائے۔
کچھ دیر کے شور شرابے کے بعد سپیکر نے اس پر زبانی ووٹنگ کروائی اور کثرت رائے سے اسے منظور کر لیا گیا۔
دیگر اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف
اس وقت جموں و کشمیر کی اسمبلی میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت بی جے پی ہے۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس، عوامی اتحاد پارٹی اور پی ڈی پی بھی اپوزیشن بنچوں کا حصہ ہیں۔ عام آدمی پارٹی بھی باہر سے حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے۔
بی جے پی کے برعکس اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی بل کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سے پہلے سپیکر کے انتخاب والے دن پی ڈی پی سے تعلق رکھنے والے وحید پرے نے آرٹیکل 370 کی بحالی کی بات کی تھی۔ حکومتی ارکان بشمول وزیراعلیٰ نے بھی پی ڈی پی رکن اسمبلی کے اقدام کو ’میڈیا پبلسٹی‘ قرار دیا تھا کیونکہ سپیکر کے انتخاب کے دن کسی اور بزنس پر بات نہیں ہو سکتی۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی منشور میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسمبلی کے بنتے ہی خصوصی درجے کی بحالی کے لیے قرارداد منظور کرے گی-