امریکہ کے 47 ویں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد بدھ کو فلوریڈا میں اپنی فتح کا جشن اور ’وکٹری سپیچ‘ کے لیے سٹیج پر آئے تو وہاں جو شخصیت نمایاں طور پر نظر آئیں ان میں ٹرمپ کی بہو لارا بھی شامل تھیں۔
اپنی کرشماتی شخصیت اور عزم کے باعث لارا نے ٹرمپ کی نئی ’دست راست‘ خاتون کا کردار سنبھالا ہے، جو پہلے ان کی بیٹی ایوانکا کے پاس تھا۔ سٹیچ پر وہ جس جگہ کھڑی تھیں اس سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ وہ اب ٹرمپ کے زیادہ قریب ہیں۔
لارا انتہائی اہم ریپبلکن نیشنل کمیٹی (آر این سی) کی رکن بھی ہیں۔ کمیٹی کی شریک چیئر کی حیثیت سے لارا ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے اندر کافی اثر و رسوخ رکھتی ہیں اور ٹرمپ خاندان کے عالمی نیٹ ورک کے حصے کے طور پر بین الاقوامی امور پر اپنی رسائی کے لیے جانی جاتی ہیں۔
سیاست میں اپنے عروج سے پہلے لارا نے میڈیا میں ایک مضبوط کیریئر بنایا۔ ٹرمپ پروڈکشنز کے ریئل نیوز اپ ڈیٹ کی پروڈیوسر اور میزبان اور پروگرام انسائڈ ایڈیشن کے پروڈیوسر کی حیثیت سے تجربہ رکھنے والی لارا سیاست اور میڈیا سے کافی واقفیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے بعد میں فاکس نیوز میں بطور معاون کے طور پر شمولیت اختیار بھی کی۔
ایوانکا، جو 2016 اور 2020 کی انتخابی مہمات میں کلیدی کردار ادا کر چکی ہیں، اس بار ایک طرف رہتے ہوئے اپنے شوہر جیرڈ کشنر کے ہمراہ تقریب میں شریک ہوئیں، جبکہ لارا ٹرمپ کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں۔
ٹرمپ فیملی کے دیگر اراکین میلانیا، ایرک، ڈونلڈ جونیئر، بارون، ٹفنی اور پوتی کائی سٹیج پر موجود تھے اور سب اس یادگار موقعے کا حصہ بنے۔
لارا کا تذکرہ پاکستانی میڈیا پر اس لیے بھی ہو رہا ہے کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق حکومت میں کابینہ کے رکن اور عمران خان کے قریبی ساتھی ذوالفقار بخاری نے عندیہ دیا ہے کہ وہ نو منتخب صدر کی ٹیم کے اہم ارکان، جن میں ان کی بیٹی اور داماد بھی شامل ہیں، سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے انگریزی روزنامہ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ملاقات میں وہ عمران خان کے ساتھ ہونے والی مبینہ ناانصافیوں اور پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر بات کریں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے زلفی بخاری سے پوچھا ہے کہ آیا لارا ٹرمپ عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی میں کیا کوئی کردار ادا کر سکتی ہیں؟ جس پر اس رپورٹ کے شائع ہونے تک زلفی بخاری نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تاہم یہ بھی واضح نہیں کہ لارا ٹرمپ کا ٹرمپ انتظامیہ میں کردار کیا ہو گا اور کیا وہ پاکستانی سیاسی رہنما کی رہائی کے لیے کچھ کر بھی سکتی ہیں یا نہیں۔
امریکہ صدارتی انتخابات سے تقریبا ایک ہفتہ قبل ہی 30 اکتوبر، 2024 کو تحریک انصاف کی ایک ٹیم نے لارا سے میری لینڈ میں ملاقات کی تھی جس پی ٹی آئی امریکہ کے رہنماؤں اور پاکستانی نژاد امریکی پروفیشنلز نے شرکت کی۔
پی ٹی آئی کے جاری بیان کے مطابق اس وفد کی قیادت سجاد برکی، ڈاکٹر عثمان ملک اور عاطف خان نے کی اور انہوں نے عمران خان پر ہوئے مبینہ جبر اور پاکستان کے سیاسی بحران پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
بیان کے مطابق لارا نے ان مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اگر ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آئے تو ریپبلکن نیشنل کمیٹی ان معاملات پر بات چیت کرے گی۔
پاکستانی ٹی وی کے معروف تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے ایک وی لاگ میں دعوی کیا کہ لارا سے ملنے والوں میں عمران خان کے چچا زاد بھائی سجاد برکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان کا معاملہ اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کو دونوں ملکوں کے درمیان سازگار پالیسیوں کے فروغ کا ایک اہم موقع سمجھتی ہے۔
میلانیا ٹرمپ سے متعلق تبصرے
ادھر امریکہ کی سابق خاتون اول میلانیا نے اپنے شوہر کی انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلی بار عوامی طور پر تبصرہ کیا ہے۔
ٹرمپ کے دوسرے بار صدر منتخب ہونے کے چند گھنٹے بعد میلانیا نے بدھ کی شام ایکس پر پوسٹ میں سابق جوڑے کی وائٹ ہاؤس واپسی سے متعلق لکھا۔
انہوں نے لکھا: ’امریکیوں کی اکثریت نے ہمیں یہ اہم ذمہ داری سونپی ہے۔ ہم اپنی جمہوریہ کے دل، یعنی آزادی کی حفاظت کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہمارے ملک کے شہری انفرادی آزادی، معاشی خوشحالی، اور سلامتی کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ دوبارہ وابستگی اختیار کریں گے اور نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہو جائیں گے۔ امریکی توانائی، مہارت، اور جذبہ ہمارے بہترین اذہان کو یکجا کرے گا تاکہ ہماری قوم ہمیشہ آگے بڑھ سکے۔‘
یہ پوسٹ ٹرمپ جونیئر کی بیٹی کائی کی جانب سے ’پورے گروپ‘ کی ایک تصویر ایکس پر پوسٹ کرنے کے ایک گھنٹہ بعد سامنے آئی، جس میں نومنتخب صدر، ان کے پانچ بچے اور ایلون مسک بھی شامل تھے، لیکن میلانیا اس میں موجود نہیں تھیں۔
میلانیا، جو الیکشن کے دن اپنے شوہر کے ساتھ ووٹ ڈالنے آئی تھیں، فلوریڈا کے پام بیچ میں منگل کی رات ان کی فتح کی تقریر کے دوران ان کے ساتھ موجود تھیں۔
ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم میں اکثر یہ سوال اٹھتا رہا کہ ’میلانیا کہاں ہیں؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک موقعے پر میلانیا اتنے عرصے تک انتخابی مہم سے غائب رہیں کہ ان کی غیر موجودگی میں ’گمشدہ‘ کے پوسٹرز اور ’میلانیا کہاں ہیں؟‘ کے پیغامات کے بینر آویزاں کر دیے گئے۔
انہوں نے چند اہم تقریبات میں شرکت کی، جن میں اکتوبر میں نیویارک شہر کے میڈیسن سکوائر گارڈن میں سابق صدر کی ریلی اور جولائی میں رپبلکن نیشنل کنونشن میں تقریر شامل تھی۔
حال ہی میں سابق خاتون اول اپنی یادداشت کی کتاب کی تشہیر کے لیے ایک دورے پر گئیں، جس میں انہوں نے اسقاط حمل کے حوالے سے اپنے خیالات تفصیل سے بیان کیے، جو ان کے شوہر کے مؤقف سے مختلف ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’عورت کو انفرادی آزادی کے حق میں اپنے جسم کے متعلق فیصلے کا اختیار ہے، اگر وہ چاہے تو حمل ختم کر سکتی ہے۔‘
اب جبکہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں دوبارہ جانے والے ہیں، ایک نیا سوال اٹھ رہا ہے: کیا میلانیا بھی ان کے ساتھ جائیں گی؟
یہ واضح نہیں کہ وہ ٹرمپ کی دوسری مدت کے دوران کہاں وقت گزاریں گی۔
دی انڈپینڈنٹ نے اندرونی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ سابق خاتون اول 1600 پنسلوانیا ایونیو میں واپس جانے کے لیے زیادہ پرجوش نہیں۔
ایک ذرائع نے پیپل میگزین کو بتایا کہ، ’ان کا نجی رہائشی اپارٹمنٹ وہاں ہوگا، اور ان کا گھر نیویارک میں بھی ہے، جبکہ پام بیچ کے مار-اے-لاگو میں بھی ان کا ایک گھر ہے۔ وہ ان تمام جگہوں پر وقت گزاریں گی۔‘
تاہم، گذشتہ ماہ فاکس اینڈ فرینڈز پر جب ان سے وائٹ ہاؤس میں ممکنہ واپسی کے بارے میں پوچھا گیا تو میلانیا نے کہا کہ وہ واشنگٹن ڈی سی میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوں گی۔
’مجھے کوئی تشویش نہیں ہے کیونکہ اس بار حالات مختلف ہیں۔ میرے پاس پہلے سے کہیں زیادہ تجربہ اور علم ہے۔ میں پہلے بھی وائٹ ہاؤس میں تھی، اس لیے جب آپ اندر جاتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ کیا توقع رکھنی ہے۔‘