ذاتی معالج کو شامل کرکے عمران خان کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم

عدالت نے پمز ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی اس بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان 16 مئی، 2024 کو اڈیالہ جیل سے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران لائیو سٹریمگ کے ذریعے پیش ہوئے (پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے طبی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے پمز ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی اس بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر رپورٹ جمع کرائیں اور عدالتی حکم کی نقل عمل درآمد کے لیے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھیجی جائے۔

عدالت نے کہا ہے کہ 72 سالہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور زیر التوا مقدمے میں قیدی ہیں۔

عمران خان نے ذاتی معالج کی نگرانی میں طبی معائنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ جاری کیا ہے۔

اس سے قبل دو سرکاری ڈاکٹرز نے 15 اکتوبر 2024 کو جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کا معائنہ کرکے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اڈیالہ جیل کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج سہ پہر تین بجے تک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو عدالت لا کر ان کے وکلا سے ملوائیں۔

آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات پر پابندی سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران سٹیٹ کونسل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے امن و امان کی کی صورت حال کی بنیاد پر جیل میں ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

اس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے پوچھا کہ آیا وکلا کی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے؟

سماعت کے دوران درخواست گزار نے بتایا کہ تین اکتوبر سے وکلا کو عمران خان نے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم اگر جیل چلے جاتے تو کیا ہم سے کوئی سیکورٹی خدشات ہوتے۔

جسٹس سردار کا کہنا تھا کہ اگر حکومتِ پنجاب نے وکلا کی ملاقات روکی ہے تو یہ توہینِ عدالت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات سے متعلق کئی خط لکھے جاتے ہیں لیکن اگر یہ خط اصلی خدشات پر مبنی نہ ہوں تو اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟

انہوں نے کہا جنھوں نے یہ خط لکھے ان سے قرآن پر ہاتھ رکھا کر پوچھوں گا وہ بیان حلفی دیں آیا واقعی یہی پوزیشن تھی؟

انہوں نے اڈیالہ جیل کے سپریٹنڈنٹ کو حکم دیا کہ وہ سکیورٹی کے انتظامات کر کے عمران خان کو عدالت میں لائیں، اگر ایسا نہ ہوا تو وہ انہیں کل عدالت میں طلب کر کے وضاحت مانگیں گے کہ حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا۔

انہوں نے جیل سپریٹنڈنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے پتہ ہے آپ میرے حکم پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔‘

انہوں نے جیل سپریٹنڈنٹ کو مزید کہا کہ اگر وہ سکیورٹی خدشات کو وجہ بنائیں گے تو انہیں عدالت کو اس سے متعلق مطمئن کرنا ہو گا۔

بشریٰ بی بی رہا

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے جمعرات کو توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے روبکار لاکھ روپے مالیت کے ضمانتی مچلکے کے عوض جاری کردیے جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

بشریٰ بی بی کا ضمانتی مچلکہ ملک طارق محمود نون نے جمع کرایا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان