عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مالیاتی وعدے پورے کرے: شہباز شریف

کوپ 29 کلائمٹ ایکشن سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز اور آلودگی کے خاتمے کے لیے درکار فنانسنگ پر عالمی برادری کی توجہ دلائی۔

پاکستان وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو باکو میں کوپ 29 اجلاس سے خطاب کیا (حکومت پاکستان/ فیس بک)

پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو باکو میں کوپ 29 سمٹ سے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کیے گئے مالیاتی وعدوں کو پورا کرے۔

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29 کلائمٹ ایکشن سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز اور آلودگی کے خاتمے کے لیے درکار فنانسنگ پر عالمی برادری کی توجہ دلائی۔

شہباز شریف نے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’2022 کے سیلاب میں لاکھوں پاکستانی بے گھر ہوئے اور لاکھوں ایکڑ زمینیں زیر آب آنے سے فصلیں تباہ ہو گئیں تھیں۔ اس سیلاب سے ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’پاکستان ان ممالک میں سے ہے جس کا عالمی آلودگی میں صرف 0.5 فیصد حصہ ہے۔‘

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’نہیں چاہتا کہ کسی اور ملک کو اس آفت کا سامنا کرنا پڑے جو پاکستان کو 2022 کے سیلاب میں کرنا پڑا۔‘

عالمی برادری پر اپنے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنے پر زور ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ موقع ہے کہ کوپ 29 کو اس بات کو واضح انداز میں بتانا ہو گا کہ کوپ 27 اور 28 میں کیے گئے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنا ہو گا۔

’دس سال پہلے پیرس میں کیے گئے مالیاتی وعدے بھی ابھی پورا ہونا باقی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف نے کہا کہ ’میری حکومت نے توانائی کے لیے 60 فیصد کلین انرجی کے ذرائع کے وعدے کو پورا کرنے اور اس دہائی کے آخر تک ملک میں 30 فیصد الیکڑک وہیکلز کے ہدف کے لیے ٹھوس اقدامات لیے ہیں۔

’پاکستان ماحولیاتی اہداف اکیلے پورے نہیں کر سکتے، اس کے لیے پاکستان کو بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔‘

وزیراعظم نے عالمی برادری پر یہ زور بھی دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی مد میں فنانسنگ امداد کی صورت میں کی جائے، نہ کی قرضوں کی صورت میں۔ ’کوپ کے کلائمیٹ فنانس فریم ورک کے تحت متاثرہ ممالک کی گرانٹس کے ذریعے مدد کی جانی چاہیے نہ کہ ان پر قرضوں کا بوجھ ڈالا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات