سموگ: آٹھ بجتے ہی لبرٹی مارکیٹ بند، لاہور کے شہری کیا کہتے ہیں؟

دکانداروں کے مطابق شادیوں کے سیزن کے باعث آٹھ بجے دکانیں بند ہونے سے بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے، لہذا حکومت کوئی اور لائحہ عمل اپنائے جبکہ شہریوں نے ملی جلی رائے کا اظہار کیا ہے۔

سموگ کے پیش نظر پنجاب کے چار ڈویژنز میں 11 نومبر سے پارکوں، چڑیا گھر اور پلے گراؤنڈز کے ساتھ ساتھ رات آٹھ بجے مارکیٹس، شاپنگ مالز اور ریستوران بند کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا، جس پر عملدرآمد جاری ہے۔

اس حکم نامے کے بعد لاہور کے بڑے پارکوں کے گیٹ تو بند کر دیے گئے ہیں اور وہاں لوگوں کی آمدو رفت کو مکمل ختم کر دیا گیا ہے لیکن ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بنے چھوٹے پارک اب بھی کھلے ہیں، جہاں لوگ چہل قدمی کرتے اور شام کے اوقات میں بچے کھیل کود کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

مارکیٹوں کی بات کریں تو لاہور کی لبرٹی مارکیٹ پورے آٹھ بجے بند ہونا شروع ہو گئی۔ دکانداروں نے آٹھ بجتے ہی شٹر گرا دیے، گاہکوں کو دکانوں سے نکال دیا اور چند ہی منٹوں میں لبرٹی مارکیٹ کی بتیاں بھی گل ہو گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لبرٹی مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت نے سموگ کے سبب یہ فیصلہ کیا ہے لیکن اس فیصلے سے ان کا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ آج کل ویسے ہی شادیوں کا سیزن ہے اور اس میں کام شام کے اوقات میں شروع ہوتا ہے لیکن کام شروع ہوتے ہی چند گھنٹوں میں ختم کرنا پڑتا ہے، جس سے انہیں بھاری بھرکم نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

دکانداروں نے زور دیا کہ حکومت کوئی اور لائحہ عمل اپنائے جس سے سموگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔

لبرٹی مارکیٹ آنے والے گاہکوں نے ملی جلی رائے دی۔ کچھ کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت اچھا فیصلہ ہے اور آٹھ بجے مارکیٹیں بند ہو جانی چاہییں،‘ لیکن کچھ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس سے کسی کو نقصان ہو رہا ہے تو پھر فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے لاہور کی معروف ایم ایم عالم روڈ کا دورہ بھی کیا۔ یہ مارکیٹ بھی رات آٹھ بجے تقریباً بند ہو چکی تھی لیکن یہاں واقع ریستورانوں میں کھانے پینے کی سرگرمیاں پوری طرح جاری تھیں۔

 

یہی نہیں بلکہ گلبرگ کے علاقے میں بھی سبھی ریستوران رات 11 بجے تک کھلے تھے۔

ایک ریستوران کی انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ریستورانوں کا وقت رات 11 بجے بند کرنے کا ہے نہ کہ آٹھ بجے۔

رات آٹھ بجے مارکیٹیں بند ہونے کا ایک نتیجہ بے ہنگم ٹریفک کی صورت میں بھی نکلا، جس سے لبرٹی مارکیٹ اور ایم ایم عالم روڈ پر گھر واپس جانے والے گاہکوں کی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

حکومت نے سموگ کے پیش نظر پارکوں، مارکیٹوں اور ریستورانوں کو بند کرنے کا نوٹیفکیشن ابتدائی طور پر پنجاب کے چار ڈویژنز لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ملتان کے لیے جاری کیا تھا، لیکن اب سموگ کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے اپنی پابندیوں کا دائرہ کار مزید ڈویژنز تک بھی بڑھا دیا ہے۔

 نوٹیفکیشن کے مطابق فارمیسز، میڈیکل سٹورز، لیبارٹریوں، بیکریوں کو استثنیٰ ہوگا جبکہ بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز گروسری ایریا کھل سکیں گے۔ اس فیصلے کا اطلاق 11 نومبر سے 17 نومبر تک رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات