ایلون مسک کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل ’گروک‘(Grok) اپنے ہی مالک کو ایکس پر سب سے زیادہ غلط معلومات پھیلانے والوں میں سے ایک سمجھتا ہے۔
گیری کوپ نک نامی صارف نے جب ایکس کے اے آئی چیٹ بوٹ سے پوچھا کہ سپیس ایکس کے مالک کی جانب سے دو سال قبل خریدے کیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر (جسے بعد میں ایکس کا نام دیا گیا) پر ذاتی طور پر سب سے زیادہ غلط معلومات کون پھیلاتا ہے تو اس کا جواب تھا: ’ایلون مسک۔‘
گروک نے اپنے تفصیلی جواب میں بتایا: ’مختلف تجزیوں، سوشل میڈیا کے جذبات اور رپورٹس کی بنیاد پر ایلون مسک کو ایکس پر سب سے زیادہ غلط معلومات پھیلانے والوں میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا گیا ہے، جب سے انہوں نے یہ پلیٹ فارم حاصل کیا ہے۔‘
چیٹ بوٹ نے مسک کی صارفین تک وسیع رسائی، سیاست اور کووڈ 19 کے حوالے سے ان کی جانب سے شیئر کی گئیں پوسٹس، مواد کے اعتدال میں تبدیلی، بیرونی تنقید اور ٹیسلا کے شریک بانی کے اثر و رسوخ کا حوالہ بھی دیا۔
گروک نے مزید کہا: ’جب وہ غلط معلومات پر تبصرہ کرتے ہیں یا اسے شیئر کرتے ہیں تو یہ ان کے فالوورز میں قانونی حیثیت حاصل کرنے کے رجحان کا باعث بنتا ہے، جس کے حقیقی دنیا میں (منفی) نتائج ہو سکتے ہیں، خاص طور پر انتخابات جیسے اہم مواقعوں کے دوران۔‘
اے آئی سسٹم نے نوٹ کیا کہ ’غلط معلومات‘ کی تعریف ذاتی خیالات پر مبنی ہو سکتی ہے اور یہ کہ ایکس پر ایک پیچیدہ ایکو سسٹم ہے جو غلط معلومات پھیلاتا ہے اور یہ کہ سوشل میڈیا پر معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ کسی ایک فرد کے اعمال سے بالاتر ہو کر مسئلے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب مسک کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو گروک نے کہا کہ ’اس بات کے کافی ثبوت اور تجزیے موجود ہیں کہ ایلون مسک نے انتخابات سمیت مختلف موضوعات پر غلط معلومات پھیلائی ہیں۔‘
گروک نے کہا کہ مسک نے ہیر پھیر پر مشتمل ویڈیوز شیئر کیں اور ووٹنگ کے عمل کے بارے میں دعووؤں کو رد کیا۔
چیٹ بوٹ نے سی بی ایس نیوز، سی این این کے زچری کوہن، مدر جونز اور دیگر نیوز آؤٹ لیٹس اور صارفین کو بھی اپنے جوابات میں شامل کیا۔
اس نے گیری کوپنک کو بتایا: ’خبروں کے تجزیوں، تحقیقی رپورٹوں اور سوشل میڈیا پوسٹس سے حاصل ہونے والے یہ اجتماعی ثبوت اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایلون مسک واقعی غلط معلومات پھیلانے والے ایک اہم کردار رہے ہیں، جنہوں نے اپنے پلیٹ فارم اور ذاتی اثر و رسوخ کے ذریعے ممکنہ طور پر اربوں لوگوں کو متاثر کیا۔‘
گیری کوپنک واحد صارف نہیں تھے جنہوں نے ایلون مسک کے چیٹ بوٹ کی جانب سے اس طرح کے ردعمل کی اطلاع دی۔ اگرچہ مسک نے اس حوالے سے فوری طور پر دی انڈپینڈنٹ کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ ان موضوعات پر اے آئی پلیٹ فارم، خاص طور پر زیادہ تر چیٹ بوٹس کا قابل اعتبار ہونا مشروط ہوتا ہے۔
وائس نیوز نے پچھلے سال رپورٹ کیا تھا کہ چیٹ بوٹ نے خبروں کے واقعات اور جانچ کے وقت غلط معلومات کے لیے جعلی ٹائم لائنز تیار کی تھیں۔
لیکن ایلون مسک نے خود رواں ماہ گروک کی کارکردگی بڑھانے پر زور دیا تھا، جس میں میمز کی وضاحت کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔
ایلون مسک نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’آپ گروک پر میڈیکل (رپورٹس) کی امیجنگ سمیت کوئی بھی تصویر اپ لوڈ کر سکتے ہیں اور اس سے (غیر طبی) رائے حاصل کر سکتے ہیں۔ گروک نے سکینز (میڈیکل رپورٹس) سے میرے ایک دوست کی درست تشخیص کی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا: ’جوابات کے لیے کروگ استعمال کریں، جو تازہ ترین معلومات پر مبنی ہوں۔‘
انہوں نے روایتی میڈیا جسے وہ ’لیگیسی میڈیا‘ کہتے ہیں اور اس کی ’دھوکہ دہی‘ کے خلاف بھی یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ حقیقی میڈیا صرف ایکس صارفین اور عوام پر مشتمل ہے۔
صدارتی الیکشن سے ایک دن پہلے ’دا جو روگن ایکسپیرینس‘ پوڈ کاسٹ میں شرکت کے موقعے پر ایلون مسک نے ایکس پر غلط معلومات اور ’کمیونٹی نوٹس‘ فیچر کے استعمال پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اکثر ان کی چیکنگ ہوتی ہے اور وہ اپنی پوسٹس پر نوٹس نہیں لیتے۔
انہوں نے کہا کہ ’غلط معلومات کا مقابلہ بہتر معلومات ہے۔‘
ایلون مسک نے رواں سال کے آغاز میں سمندری طوفان سے بچ جانے والوں کے لیے ایف ای ایم اے فنڈنگ کے بارے میں بھی غلط معلومات پھیلائیں۔
غیر سرکاری تنظیم ’سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈیجیٹل ہیٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال ایلون مسک کی کم از کم 87 پوسٹس نے امریکی انتخابات کے بارے میں ان دعوؤں کو فروغ دی، جن کو حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والوں نے غلط یا گمراہ کن قرار دیا تھا اور جنہیں دو ارب بار دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان پوسٹس میں سے کسی میں بھی کمیونٹی نوٹ شامل نہیں ہے۔ ایکس کا کمیونٹی نوٹ ایسا فیچر ہے جس کے ذریعے صارفین حقائق کی جانچ کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم سال کے آخر تک گروک کا ایک عوامی بیٹا پروگرام چلا رہا ہے۔ گروک کا یہ ورژن اگست میں صارفین کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔
© The Independent