آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا میزبان تو پاکستان ہے مگر یہ ٹورنامنٹ کب اور کہاں ہو گا اس سوال کا جواب تاحال نہیں مل سکا ہے جبکہ ایونٹ کے آغاز میں سو دن سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
ان سوالات نے اس وقت جنم لیا جب انڈین کرکٹ بورڈ نے ٹورنامنٹ کے شیڈول کے اعلان سے کچھ وقت قبل ہی آئی سی سی کو یہ بتایا کہ وہ اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیجیں گے کیونکہ انہیں حکومت کی جانب سے ایسا کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔
آئی سی سی نے اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر دیا جس کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی کو ایک خط لکھا جس میں انڈین کرکٹ بورڈ سے ٹیم نہ بھیجنے کی وجوہات تحریری طور پر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جس کے بعد اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ آئی سی سی کو جلد ہی جواب لکھنے والا ہے جس میں وہ وجوہات سے آگاہ کرے گا۔
انڈین ویب سائٹ دا سپورٹس تک کی ایک رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے جواب میں پاکستان میں انڈین ٹیم کی سلامتی سے متعلق خدشات کا نمایاں ذکر کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپورٹس تک کے مطابق ’اگرچہ پاکستانی عوام کی جانب سے انڈین کھلاڑیوں کو بہت پیار مل سکتا ہے لیکن انڈین ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کی جانب سے آئی سی سی کو جواب کے ساتھ ایک دستاویز بھی بھیجے جانے کا امکان ہے جس میں بی سی سی آئی پاکستان میں ’گذشتہ 12 ماہ کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا ذکر بھی کرے گا۔‘
اس سے قبل چیمیپیئنز ٹرافی کے حوالے سے یہ خبریں بھی چل رہی تھیں انڈیا اپنے میچز متحدہ عرب امارات میں کروانا چاہتا یعنی ایک ہائبرڈ ماڈل، جیسا کہ اس سے قبل ایشیا کپ میں بھی ہو چکا ہے۔
مگر پاکستان کرکٹ بورڈ فی الحال ایسی کسی بھی تجویز پر غور نہیں کر رہا اور واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی۔
دوسری جانب انڈین ویب سائٹ سپورٹس تک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مسئلے کا حل نکالنے کی ذمہ داری آئی سی سی پر عائد ہوتی ہے جس کے پاس تین ممکنہ راستے ہیں۔
پی سی بی کو قائل کیا جائے کہ وہ بی سی سی آئی کے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز قبول کر لے۔ اس ماڈل کے تحت ٹورنامنٹ کے 15 میچوں میں پانچ متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔
ٹورنامنٹ کو مکمل طور پر کسی دوسرے ملک منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن ممکن ہے اس عمل کی وجہ سے پاکستان ٹورنامنٹ میں حصہ ہی نہ لے۔
چیمپیئنز ٹرافی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی جائے لیکن اس فیصلے سے آئی سی سی اور پی سی بی دونوں کو ہی مالی نقصان ہو گا۔