قلات میں مسلح افراد کا حملہ، 7 سکیورٹی اہلکاروں کی اموات، 15 زخمی: پولیس

بلوچستان پولیس کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ضلع قلات کی حدود میں جوہان نامی علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔

پاکستانی فوج کے جوان 24 اکتوبر 2016 کو کوئٹہ میں بلوچستان پولیس ٹریننگ کالج پر عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں موقع پر پہنچتے ہوئے  (بنارس خان / اے ایف پی)

بلوچستان کے جنوبی ضلع قلات میں نامعلوم مسلح افراد نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کو سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں سات سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 15 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ 

اسسٹنٹ کمشنر منگچر علی گل بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’واقعے میں 7 سکیورٹی فورسز جان کی بازی ہار گئے جبکہ 15 زخمی ہو گئے، زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد مزید علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔‘

بلوچستان پولیس کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات ضلع قلات کی حدود میں جوہان نامی علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔

پولیس ن مزید بتایا کہ قلات شہر سے شمال مشرق میں 60 کلومیٹر کے فاصلے پر شاہ مردان نامی چیک پوسٹ پر رات 9 بجے کے قریب حملہ ہوا اور کئی گھنٹوں تک جھڑپ جاری رہی جس میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ساتھ اہلکار جان سے گئے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قلات سٹی کے ایس ایچ او حبیب الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’مسلح افراد نے رات کی تاریکی میں فرنٹیئر کور کے 61 ونگ کے کیمپ پر حملہ کیا، دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اس حملے میں مسلح افراد منصوبہ بندی کے ذریعے کثیر تعداد میں حملہ آور ہوئے جس سے سکیورٹی فورسز کا نقصان ہوا۔‘ 

پولیس کے بقول ’حملے کی اطلاع ملتے سکیورٹی فورسز موقعے پر پہنچ گئے جس کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہے اور تاحال آپریشن جاری ہے جبکہ حملے میں جان سے جانے والے سکیورٹی فورسز کی لاشوں اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔‘ 

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قلات میں چیک پوسٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اظہار افسوس کیا اور کہا ہے کہ ’شہید اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور واقعہ میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کرتے ہیں۔‘

اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم اس علاقے کے میں اس سے پہلے بھی اس قسم کے حملے ہوتے رہے ہیں۔ رواں سال اگست کے مہینے میں قلات میں مسلح افراد کے حملے میں 7 سکیورٹی اہلکار سمیت 11 افراد جان سے گئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

اگست کے مہینے میں نواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر بلوچستان کے مختلف حملوں میں 21 شدت پسند اور 14 سکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بلوچستان کے ضلع زیارت میں دو روز قبل بارودی سرنگ میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک میجر سمیت دو سکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان