پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے ہفتے کو عدالتوں سے نو مئی 2023 کے مقدمات کے فیصلے جلد سنانے کی اپیل کی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ نے گذشتہ سال مئی میں حساس تنصیبات اور قومی شہدا کی یادگاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنماؤں کے ملوث ہونے کے مبینہ شواہد پیش کیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تفصیلی ویڈیو شواہد، بشمول لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، پشاور اور دیگر شہروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج، براہ راست پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو نو مئی کے واقعات سے جوڑتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عطا تارڑ کے مطابق: ’یہ شواہد ناقابل تردید ہیں اور اب عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری انصاف کو یقینی بنائیں۔‘
وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر ’منظم سازش‘ کا حصہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قومی اہمیت کے مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے براہ راست ہدایات ملیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ ثبوت مانگتے رہے اور اب وہ سب کے سامنے ہیں۔‘
عطااللہ تارڑ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر قومی شناخت اور سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ قوم سے معافی مانگیں گے اور اپنے اقدامات کی جوابدہی قبول کریں گے؟
انہوں نے پی ٹی آئی کو ’تحریکِ انتشار‘ قرار دیتے ہوئے پارٹی پر لوٹ مار اور بدامنی پھیلانے کے ایجنڈے کا الزام لگایا۔ بقول عطا تارڑ: ’انہوں نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور ان کے اقدامات ہمارے دشمنوں کے بیانیے سے مطابقت رکھتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ تمام شواہد جن میں سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شامل ہے، محفوظ اور ناقابل تبدیل ہیں۔ انہوں نے زیر التوا مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک مثال قائم کی جا سکے اور آئندہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستانی فوج نے اپنا موقف واضح کر رکھا ہے کہ ذمہ داران کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی۔
رواں برس اگست میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ نو مئی کے حوالے سے فوج کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔