وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملک میں عسکریت پسندی کی حالیہ لہر، خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں، کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل وزارت داخلہ سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق اجلاس پیر کو ہونا تھا۔ تاہم وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو ہو گا۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ شرکت کریں گے، جب کہ صوبائی اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ دیگر سینیئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موجود ہوں گے۔
آپریشن عزم استحکام کی منظوری
پانچ ماہ قبل ہونے والے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم پاکستان نے انسداد عسکریت پسندی لیے آپریشن ’عزم استحکام‘ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام کو شروع کرنے کی منظوری پاکستانیوں کے عسکریت پسندی کے خاتمے کے قومی عزم کی علامت ہے۔‘
اس وقت جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں ملک میں انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔‘
چینی شہریوں کی پاکستان میں سکیورٹی
سرکاری ذرائع کے مطابق چینی شہریوں اور سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی اجلاس کا اہم ایجنڈا پوائنٹ ہے اور ان معاملات سے متعلق بھی اہم اقدامات کے فیصلے متوقع ہیں۔
اس سال مارچ میں صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں ایک خودکش حملے میں پانچ چینی باشندے اور پاکستانی ڈرائیور کی اموات واقع ہوئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی سال 22 جون کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا تھا اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) جاری کیے گئے تھے، جن سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد بھی چینی شہریوں پر کراچی میں حملے ہوئے۔
چھ اکتوبر کی رات 11 بجے بیرون ملک سے آنے والے چینی قافلے پر بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے خودکش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو چینی باشندے اور ایک پاکستانی شہری کی موت اور 21 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
ماہ رواں کے دوران وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بیان میں کہا تھا کہ ’کراچی ایئر پورٹ کے قریب چینی شہریوں پر حملے میں ملوث ایک خاتون سمیت تین عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘