فیک ویڈیو: سعودی عرب کے خلاف جھوٹی مہم بےنقاب

سعودی عرب کے خلاف مذموم مقاصد کے تحت پھیلائی جانے والی ویڈیو اتنی واضح طور پر فیک تھی کہ ایک عام شخص کو بھی اس کی حقیقت جاننے میں دشواری نہیں ہوئی۔

اس تصویر میں ایک جانب ریاض فیشن ویک کے دوران ماڈلز کو واک کرتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسری جانب جعلی تصویر ہے جس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کعبہ کے ماڈل کے سامنے کنسرٹ ہو رہا ہے (ریاض فیشن ویک انسٹا گرام)

ایسی گمراہ کن مہموں میں شدت آتی جا رہی ہے جن میں سعودی عرب کی ہر محاذ پر ہونے والی غیر معمولی ترقی، کامیابیوں اور اہم واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی سازش کی جاتی ہے۔ 

یہ مہمیں جھوٹے، بے بنیاد اور گمراہ کن میڈیا مواد کا سہارا لے کر اسلام کی مقدس سرزمین کی عزت و وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد ایک ایسے ملک کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے جو انسانی، مذہبی اور سیاسی میدانوں میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے لیے مکمل وابستگی رکھتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ مہمیں بلاشبہ دشمنی پر مبنی مقاصد کا نتیجہ ہیں، جو ایسی تنظیموں، اداروں، ریاستوں یا افراد کی جانب سے چلائی جا رہی ہیں جو سعودی عرب کے خلاف بغض رکھتے ہیں۔ خوش قسمتی سے یہ مہمات اتنی شفاف اور واضح ہیں کہ ان میں کسی قسم کی ساکھ باقی نہیں رہی۔ یہاں تک کہ عام لوگ بھی ان کی کمزوری کو آسانی سے پہچان سکتے ہیں۔ آج کی دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو سعودی عرب کی حقیقی تصویر سے ناواقف ہو۔ ایک ایسی قوم جو اسلام اور مسلمانوں کی خدمت، مسلم برادریوں کی مدد، اور دنیا بھر میں اسلامی مقاصد کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

سعودی عرب کی غیر معمولی ترقی اور کامیابیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب گمراہ کن مہمات عروج پر ہیں، جو جھوٹی معلومات، من گھڑت تصاویر، اور ایڈیٹ شدہ ویڈیوز کا سہارا لے رہی ہیں۔ ان مہمات کا ایک نمایاں ہدف سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی کامیابیاں اور شہریوں و رہائشیوں کے لیے اس کی جانب سے شروع کیے گئے منصوبے ہیں، مثال کے طور پر ریاض سیزن۔ یہ مہمات کے تحت دھوکہ دہی پر مبنی مواد کے ذریعے ان کامیابیوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریاض سیزن کی افتتاحی تقریب کے حوالے سے واضح ہے کہ اس کی مکمل تقریب یوٹیوب پر براہ راست نشر کی گئی اور اس کا خانہ کعبہ سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔ جسے ’کعبہ کی تصویر‘ کہا جا رہا ہے وہ مکمل طور پر من گھڑت ہے۔ یہ تصویر دراصل 2023 میں ہونے والے ایک باکسنگ میچ سے لی گئی تھی جہاں چار بڑی سکرینیں لگائی گئیں تاکہ ناظرین کو ہر زاویے سے واضح منظر نظر آئے۔ ان تصاویر کو سافٹ ویئر کے ذریعے تبدیل کر کے کعبہ جیسا دکھایا گیا اور اس میں مبینہ مجسمے ڈیجیٹل طور پر شامل کیے گئے۔

اسی طرح ایک ماڈل جس کے ہاتھ میں کاغذی تلوار ہے وہ کئی سال پہلے کے نیویارک کے ایک فیشن شو کی ہے اور اس کا سعودی عرب سے کوئی تعلق نہیں۔ 

ریاض سیزن ایک عالمی پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے جو دنیا بھر کی ثقافتوں کے ساتھ کھلے دل سے تعلق قائم کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی سامعین کو اپنی جانب راغب کرتا ہے اور دنیا سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ایک ایسا پیغام دیتا ہے جو اندرونی اور بیرونی دونوں سطحوں پر گونجتا ہے۔ 

یہ کھلا پن منظم انداز میں طے کیا گیا ہے جس کی بنیاد واضح حدود پر ہے تاکہ مملکت کے بنیادی اصولوں اور پالیسیوں پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ ریاض سیزن کے پیچھے موجود خیالات اور منصوبے اعلیٰ اقدار پر مبنی ہیں جو دنیا بھر کے لوگوں سے ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں اور سعودی وژن 2030 کے مضبوط فریم ورک کے تحت کام کرتے ہیں جو مذہبی، ثقافتی، معاشی، اور سیاسی تمام پہلوؤں کا خیال رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی اسلامی اور مسلم امور میں تاریخی قیادت کو وہ مقام نہیں ملا جس کی یہ مستحق ہے۔ مملکت کے اسلامی مقاصد کے لیے کیے جانے والے بے شمار اقدامات کی نہ تو کافی پذیرائی ہوتی ہے اور نہ ہی انہیں منایا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں، سعودی عرب نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو دیگر اقوام کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ مثال کے طور پر گذشتہ سال نومبر میں غزہ بحران کے بعد اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد جو سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوا تھا۔ 

اس کے ایک سال بعد 11 نومبر 2024 کو سعودی عرب نے دوسرا عرب، اسلامی سربراہی اجلاس کا اہتمام کیا جس نے فلسطین کو بطور ریاست عالمی سطح پر نمایاں پہچان دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ اجلاس عرب اور اسلامی کوششوں کو یکجا کرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا۔

بے بنیاد الزامات اور انہیں فروغ دینے والے حرمین شریفین میں آنے والوں کی خدمت کے لیے بے مثال عزم کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مملکت نے حج اور عمرہ خدمات میں حیرت انگیز سنگ میل حاصل کیے۔ لاکھوں زائرین کی میزبانی کرتے ہوئے ان کے آرام اور سہولت کو یقینی بنایا۔ ان خدمات میں سعودی وژن 2030 کے تحت ایک انقلابی تبدیلی آئی ہے جس کی قیادت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کر رہے ہیں، جنہوں نے زائرین کے لیے خدمات کو بہتر اس وژن کا ایک کلیدی مقصد بنایا۔

آج کے سامعین اور ناظرین باشعور ہیں اور ان میں میڈیا کے حوالے سے اتنی سمجھ بوجھ موجود ہے کہ وہ اصل اور جعلی مواد کے درمیان فرق کر سکیں۔ آج ہماری ذمہ داری ہے کہ سچائی کا ساتھ دیں اور ان مہمات کے خلاف ہوشیار رہیں جو اسلام، سخاوت، وقار اور انسانیت کے وطن کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

 سعودی عرب، تمام سازشوں کے باوجود اپنی عظمت برقرار رکھے گا۔ وفادار حلیفوں کی حمایت کے تعاون سے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے مقاصد کی خدمت جاری رکھے گا جیسا کہ وہ دہائیوں سے کرتا آ رہا ہے۔

نوٹ:  ڈاکٹر جمال الحربی بین الاقوامی امور کے ماہر اور اسلام آباد میں سعودی سفارت خانے میں میڈیا ایڈوائزر ہیں۔

یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا