وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے اور ان کی حکومت کی پہلی، دوسری اور حتیٰ کہ تیسری ترجیح بھی دہشت گردی کا خاتمہ ہی ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو سیاسی اتحاد قائم کرنا ہو گا۔ پورا پاکستان خوفزدہ ہے کہ میرے بچے یا میری بیٹی کے ساتھ کیا ہو گا۔
’ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں کہ سب سے پہلے دہشت گردی کا سر کچلیں۔ ہمارا مشن نمبر ون ہے دہشت گردی کا خاتمہ، نمبر دو ہے دہشت گردی کا خاتمہ، نمبر تین ہے دہشتگردی کا خاتمہ۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’ہر موقع پر کوئی نہ کوئی دھرنا ہوتا ہے۔ اگر دھرنا اور جلوس کرنا ہے تو اس کے بعد بھی ہوسکتا ہے۔ ادب سے درخواست ہے کہ ٹھنڈے دل سے معاملات کو سوچیں، فیصلہ کرنا ہے کہ دھرنے دینا ہے یا ترقی کا مینار کھڑے کرنا ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو نشانہ بنائے بغیر میں کہہ سکتا ہوں کہ نواز شریف کے دور میں دہشت گردی کے خاتمے کا پروگرام بنا۔ 2018 میں دہشت گردی کا نشان مٹ گیا تھا۔
’80 ہزار افراد نے قربانیاں دیں تب جاکر دہشت گردی ختم ہوئی، دہشتگردی سے پاکستان کی معیشت کو 130 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’دوبارہ ایسا کیا ہوا کہ اس عفریت نے پھر سر اٹھایا؟ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کوئی دن نہیں گزرتا جب دہشت گردی کا واقعہ نہ ہو۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ’قربانی دینا ہے تو اشرافیہ نے دینا ہے ن کہ غریب آدمی نے۔ اشرافیہ نے ایثار کا جذبہ دکھانا ہے۔ غریب آدمی تو 77 سال سے قربانیاں دے رہا ہے۔‘
کرپشن
ان کا کہنا تھا کہ ’کھربوں روپے کی ٹیکس چوری روکیں گے تب ہی خزانہ بھرے گا۔ میرے ساتھ آپ سب نے ہاتھ بٹانا ہے تب یہ ملک آگے بڑھے گا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ ’ایک 80 سالہ خاتون کے اکاؤنٹ کے ذریعے جعلی انوائسز بنا کر اربوں روپے کا فراڈ کرنے کی کوشش کی گئی۔
’26 مارچ کو ایک افسر نے ایف بی آر کو خط لکھا، تب ایف بی آر نے یہ معاملہ پکڑا۔ اس وقت تک قوم کے 37 کروڑ روپے فیک انوائسز کے ذریعے ہڑپ کیے جا چکے تھے۔ اگر یہ فراڈ چلتا رہتا تو اربوں کھربوں روپے اس قوم کے جعلی انوائسز کے ذریعے کھائے جا چکے ہوتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری آٹھ مہینوں کی اس حکومت کے دوران کوئی جھوٹا سکیم بھی نہیں آیا۔ کسی کو ہمارے خلاف بولنے کا موقع نہیں ملا۔‘
آئی ایم ایف پروگرام
وزیر اعظم کے بقول: ’حالیہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا۔ لیکن یہ کہنے سے نہیں محنت دیانت اور خون پسینہ بہانے کا نام ہے۔ اس کے لیے چاروں صوبوں اور وفاق کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔‘