پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی اور سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود نے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان سے بھکاریوں کو سعودی عرب بھجوانے والے مافیا کی سرکوبی پر بھی بات چیت کی گئی۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔
دونوں رہنماؤں نے پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ سمیت باہمی دلچسپی کے امور اور پاکستان سعودی عرب تعلقات کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق ملاقات میں سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں اور انہیں مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔‘
سعودی نائب وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ’ہم پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ کے لیے تیار ہیں۔‘
ملاقات میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی بھی موجود تھے جب کہ پاکستان کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، سپشل سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر بھی وفد کا حصہ تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد اور ریاض کو جڑواں شہر قرار دینے کی تجویز بھی پیش کی جس سے سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ نے اتفاق کیا اور اس ضمن میں مزید ضروری اقدامات اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا۔
محسن نقوی نے ملاقات کے دوران سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیادت میں سعودی عرب 2030 تک معاشی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں اقوام عالم میں نمایاں مقام حاصل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، 4300 بھکاریوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کئے گئے ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ ’سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے، بھکاری مافیا کے خلاف ملک بھر میں موثر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا:’سعودی شہری جب چاہیں پاکستان آئیں، ان کے لیے ویزا کی شرط نہیں ہے۔‘