پاڑہ چنار مظاہرہ: بند شاہراہ پر گاڑیوں کو سکیورٹی قافلے میں لے جانے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے مرکزی شہر پاڑہ چنار میں مظاہرے اور پیدل مارچ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کئی روز سے بند سڑک کو جزوی طور پر کھولنے اور گاڑیوں کو سکیورٹی قافلے کی صورت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاڑہ چنار میں چھ نومبر 2024 کو احتجاج میں شریک افراد (علی افضل افضال)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے مرکزی شہر پاڑہ چنار میں مظاہرے اور پیدل مارچ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کئی روز سے بند سڑک کو جزوی طور پر کھولنے اور گاڑیوں کو سکیورٹی قافلے کی صورت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپر کرم کے پولیس کنٹرول روم کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاڑہ چنار مظاہرے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ٹل پاڑہ چنار روڈ پر گاڑیاں سکیورٹی قافلے میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ سلسلہ 10 دن تک جاری رہے گا اور دن کے ایک مخصوص وقت میں گاڑیوں کو سکیورٹی گاڑیوں کے ساتھ پاڑہ چنار کے مختلف علاقوں تک لے جایا گیا۔‘

اہلکار نے مزید بتایا: ’سکیورٹ قافلے کے بغیر گاڑیوں کے لیے شاہرہ ابھی بند ہے اور صرف قافلے کی صورت میں جانے کی اجازت ہے۔‘

گذشتہ روز شروع ہونے والے پیدل مارچ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ مظاہرہ ختم کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیدل مارچ کے حوالے سے انجمن حسینیہ کے رہنما تجمل حسن آغا نے جمعے کو بتایا کہ حکومت نے سڑک کھولنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان آج ہونے والے جرگے کے بعد کیا جائے گا۔

تجمل حسن آغاز نے میڈیا کو جاری پیغام میں بتایا کہ گذشتہ روز حکومت کی جانب سے 206 گاڑیوں کو پاڑہ چنار میں داخل ہونے دیا گیا جبکہ مستقبل میں بھی سڑک کھولنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم نے پر امن طریقے سے احتجاج شروع کیا ہے اور اب تک سڑک کھول دی گئی ہے لیکن آج ہمارے جرگے میں دوبارہ سڑک بند ہونے کی صورت میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔‘

انجمن حسینیہ پاڑہ چنار نے گذشتہ 22 دنوں سے مرکزی شاہراہ کی بندش کے خلاف جمعرات کو پیدل مارچ شروع کیا تھا۔

یہ پیدل مارچ 25 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے سمیرا کے علاقے میں پہنچا، جہاں اس نے دھرنا دے دیا تھا۔

اس ساری صورت حال پر ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہفتے (نو نومبر) کو اس احتجاج اور اس مسئلے کے حل کے لیے جرگہ بلایا گیا ہے۔

جاویداللہ محسود نے مزید بتایا: ’جرگہ کل ہوگا اور امید ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔‘

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع کرم گذشتہ چند ماہ سے زمینی تنازعات کی لپیٹ میں ہے، یہ تنازعات فرقہ ورانہ شکل اختیار کرلیتے ہیں اور صورت حال جھڑپوں تک پہنچ جاتی ہے۔

ان جھڑپوں میں متعدد افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ اس دوران زمینی راستے اور سڑکیں بھی بند کر دی جاتی ہیں۔

اس کے بعد جرگوں کی مدد سے جھڑپوں کو روکا جاتا ہے، لیکن کچھ عرصے بعد دوبارہ یہی تنازع شروع ہوجاتا ہے۔

 حالیہ تنازع اور اس کے بعد پاڑہ چنار کو جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کرنے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا، جب جب ضلع کرم کے علاقے مقبل کا ایک مقامی شخص اپنے خاندان سمیت گاڑی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔

اس واقعے میں پولیس کے مطابق 14 افراد جان سے گئے تھے، جن میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دو حملہ آور مارے گئے تھے۔

واقعے کے بعد کرم میں حالات کی کشیدہ ہونے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے پاڑہ چنار کو جانے والی مرکزی شاہراہ بند کر دی تھی، جس سے علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان