خود کو اکیلا سمجھنے والی خاتون کے 50 سوتیلے بہن بھائی

یسیکا لپنکاٹ، جو اکلوتی اولاد ہیں، کہتی ہیں کہ انہیں ’محسوس‘ ہوتا تھا کہ ان کے بھائی بہن موجود ہیں۔

جیسیکا لیپینکاٹ نے کہا کہ انہیں یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ان کا اتنا بڑا خاندان موجود ہے (KTVQ  سکرین گریب)

امریکی ریاست وومنگ کی خاتون کو معلوم ہوا کہ شاید اس سال کرسمس کے لیے بہت زیادہ تحائف خریدنے پڑیں گے۔

جیسیکا لپنکاٹ، جو وومنگ کے شہر تھرموپولیس کی رہائشی ہیں، ہمیشہ اپنی زندگی میں محسوس کرتی تھیں کہ ان کے خاندانی پس منظر میں کچھ نہ کچھ عجیب ہے۔ یہ احساس حال ہی میں اس وقت درست ثابت ہوا جب جینیاتی تجزیے سے انکشاف ہوا کہ ان کے 50 سوتیلے بہن بھائی ہیں۔

انہوں نے KTVQ کو بتایا کہ وہ اپنی والدہ سے اکثر پوچھتی تھیں کہ کیا انہیں گود لیا گیا ہے اور کیا ان کے بھائی بہن ہیں۔ جیسیکا لپنکاٹ، جو اکلوتی اولاد ہیں، کہتی ہیں کہ انہیں ’محسوس‘ ہوتا تھا کہ ان کے بھائی بہن موجود ہیں۔

لپنکاٹ کی والدہ ہمیشہ ان سوالات کو نظرانداز کرتی تھیں، لیکن اپنی زندگی کے آخری دنوں میں انہوں نے حقیقت ظاہر کی: انہوں نے جیسیکا کو پیدا کرنے کے لیے سپرم ڈونر کا استعمال کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیسیکا نے کہا: ’مجھے یاد ہے جب ان کا انتقال ہوا، وہ کینسر کے آخری سٹیج پر تھیں، اور میں ان کا تعزیتی نوٹ لکھ رہی تھی۔ میں نے ان سے کچھ سوالات کیے، خاص طور پر اس شخص کے بارے میں جو میرے حقیقی والد ہو سکتے تھے کیونکہ مجھے کوئی یادیں نہیں تھیں۔‘

لیپینکاٹ نے کہا، ’اور وہ مجھے بتانے لگیں۔ میں نے کہا، ’آپ کا کیا مطلب ہے؟‘ تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک سپرم ڈونر استعمال کیا تھا اور ایک فرٹیلٹی کلینک گئی تھیں۔‘

جیسیکا لیپینکاٹ نے اپنی والدہ سے مزید معلومات مانگی، لیکن وہ ’پریشان‘ ہو گئیں اور ’مزید بات کرنے سے انکار‘ کر دیا، لہذا جیسیکا نے ان کی تکلیف سے بچنے کے لیے سوالات ترک کر دیے۔

ان کی والدہ 2013 میں انتقال کر گئیں، لیکن اس راز کے اثرات جیسیکا پر چھائے رہے۔ چار سال بعد، انہوں نے 23andMe آزمانے کا فیصلہ کیا، جو ایک جینیاتی تجزیاتی سروس ہے جو لوگوں کو ان کی جینیاتی تاریخ کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا ’اور ظاہر ہے، جب میں نے یہ ٹیسٹ کیا، تب تک وہ (ماں) انتقال کر چکی تھیں، اس لیے میں مزید سوالات نہیں کر سکتی تھی، اور جن سوتیلے والد نے مجھے پالا تھا، وہ بھی وفات پا چکے تھے، لہذا میں ان سے بھی کچھ نہیں پوچھ سکی۔‘

جیسیکا کے سوتیلے والد نے انہیں بچپن میں گود لیا تھا اور اپنی بیٹی کی طرح پالا تھا۔ وہ پہلے یہ سمجھتی تھیں کہ ان کے حقیقی والد تھامس پیٹرز ہیں، جو ان کی والدہ سے علیحدہ ہو گئے تھے اور بعد میں انہیں ان کے نانا نانی کے گھر سے اغوا کر لیا تھا۔

KTVQ کے مطابق پیٹرز اور جیسیکا لیپینکاٹ کو تین ماہ بعد فلوریڈا میں ایک نجی تفتیش کار نے ڈھونڈا، جسے ان کی والدہ نے اس کام کے پیسے دیے تھے۔

اغوا کے اس واقعے کی اس وقت میڈیا میں بہت زیادہ رپورٹنگ ہوئی، اور لیپینکاٹ اس امکان پر بڑی ہوئیں کہ پیٹرز ان کے والد ہو سکتے ہیں، جس پر وہ ’شرمندگی‘ محسوس کرتی تھیں۔

لیکن جینیاتی ٹیسٹ نے انہیں کچھ سکون دیا: پیٹرز ان کے والد نہیں تھے، اور وہ اکلوتی اولاد نہیں تھیں۔

اس ٹیسٹ کے مطابق، ان کے والد، سپرم ڈونر کے ذریعے، ان کے 50 سوتیلے بہن بھائی ہیں۔

ٹیسٹ کے بعد، ان کی ڈی این اے رشتہ داروں کی فہرست میں مزید سوتیلے بہن بھائی شامل کیے گئے ہیں، اور وہ سمجھتی ہیں کہ شاید اور بھی موجود ہوں۔

انہوں نے کہا، ’ہم سب کی آنکھیں اور ہونٹ بہت ملتے جلتے ہیں۔‘

اس انکشاف نے انہیں اپنے سوتیلے بہن بھائیوں سے ملنے کی مہم پر لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے جینیاتی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات بنانے اور کھوئے ہوئے وقت کی کمی پوری کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا ’اور کچھ ایسے ہیں جن سے میں ابھی نہیں ملی، کوئی بات نہیں۔ ایک دن مل لوں گی۔‘

انہوں نے اپنے حیاتیاتی والد سے بھی ملاقات کی، لیپینکاٹ نے کہا کہ  وہ 80 کی دہائی میں ہیں اور اس وقت جنوبی کیلیفورنیا میں رہتے ہیں۔

ان کے والد نے جیسیکا کے بچوں سے بھی ملاقات کی، جنہیں لیپینکاٹ نے ’خاص‘ قرار دیا۔

جیسیکا نے کہا کہ انہیں یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ان کا اتنا بڑا خاندان موجود ہے، اور وہ اپنی زندگی کے اس نئے پہلو کے ساتھ روابط بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا ’میرا دل خوشی سے لبریز ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ