سندھ: بچوں میں زنک کی کمی پورا کرنے کے لیے ’اکبر-19 گندم‘ کی کاشت

آغا خان یونیورسٹی کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ماہرین نے اکبر-19 نامی گندم کی اس منفرد قسم کی تجرباتی کاشت کا سندھ کے مختلف اضلاع میں آغاز کیا ہے۔

آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین نے سندھ کے مختلف اضلاع میں گندم کی ایک ایسی قسم کی تجرباتی کاشت کا آغاز کیا ہے، جو ان کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث خوراک میں اہم معدنی عنصر یا مائیکرو نیوٹرینٹ جست (زنک) کی کمی پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

صحت اور ڈویلپمنٹ پر تحقیقی کام کرنے والے آغا خان یونیورسٹی کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ (آئی جی ایچ ڈی) کے ماہرین کے مطابق اکبر-19 نامی گندم کی اس منفرد قسم کی تجرباتی کاشت کے بعد پیدا ہونے والی گندم کے انسانی جسم پر اثرات کو جانچنے کے لیے شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب کے سکول کے بچوں پر ٹرائل شروع کر دیے گئے ہیں، جس کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے انسانی خوراک میں اہم معدنی عنصر یا مائیکرو نیوٹرینٹ جست (زنک) کی کمی متوقع طور پورا کرنے میں مددگار گندم کی اس منفرد قسم پر آغا خان یونیورسٹی کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈولپمنٹ کے بانی ڈائریکٹر ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جئے کے داس سے خصوصی گفتگو کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ اور ڈاکٹر جئے کے داس کو معروف عالمی تحقیقاتی معلوماتی خدمات فراہم کرنے والے ادارے کلیریویٹ کی جانب سے انتہائی حوالہ شدہ محققین کی فہرست برائے 2023 میں ٹاپ محققین میں شامل کیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ گندم کی یہ منفرد قسم ہے جو ’قدرتی طور پر اناج میں زنک کی کمی پورا کرتی ہے۔‘

ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ کے مطابق: ’گندم کی اس قسم کی سائنسی طور پر تصدیق کے لیے انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے گندم کی اس قسم کی تجرباتی کاشت سندھ کے مختلف اضلاع میں کی گئی اور اس سے نکلنے والے اناج کے ٹرائل کیے جا رہے ہیں۔

’یہ ٹرائل شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب کے سکولوں کے بچوں پر کیے جا رہے ہیں، جس کے نتائج کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جئے کے داس نے کہا کہ انسانی خوراک خاص طور پر گندم میں دیگر کئی معدنی عناصر یا مائیکرو نیوٹرینٹس کی طرح جست (زنک) انتہائی اہم عنصر ہے جو  انسانی جسم اور خاص طور پر بچوں میں قوت مدافعت کے نظام کو مضبوط بنانے اور خلیات کی نشو و نما اور مرمت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بقول پروفیسر ڈاکٹر جئے کے داس: ’کلائمیٹ چینج کی وجہ سے موسموں میں یکسر تبدیلی، موسم سرما اور موسم گرما کے دورانیے کا بڑھ جانا یا کم ہو جانے کے باعث جہاں فصلوں کی مجموعی پیداوار میں کمی دیکھی جا رہی ہے، وہیں اناج میں معدنی عناصر یا مائیکرو نیوٹرینٹس خاص طور پر جست یا زنک کی شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔

’گندم میں زنک کی کمی کے باعث خاص طور پر بچوں کی نشو و نما میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مختلف اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں خوراک کی کمی کے باعث 40 فیصد بچوں کی نشو و نما میں کمی دیکھی گئی ہے۔‘

اناج کی فورٹی فکیشن کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر جئے کے داس نے کہا کہ اس طریقے سے گندم کی پسائی کے بعد مل میں اس گندم سے نکلنے والے آٹے میں جست یا زنک یا پاؤڈر ملایا جاتا ہے، تاکہ اس آٹے کو استعمال کرنے والے لوگوں کو جست ملا آٹا مل سکے اور انہیں خوراک کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

بایو فورٹی فکیشن طریقہ کار پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جئے کے داس نے کہا کہ یہ قدرتی طریقہ ہے، جس کے تحت اناج یا گندم کی ایسی قسم کی کاشت کی جاتی ہے جو قدرتی طور پر زمین سے زنک کی مطلوبہ مقدار اناج میں شامل کر لیتی ہے۔

’اس کے علاوہ سائنسی طور پر گندم کے بیج میں جینیاتی تبدیلی کرکے ایسی قسم بنائی جائے جو کاشت کے دوران قدرتی طور پر مطلوبہ زنک کی مقدار کو زمین سے جذب کرکے اناج میں شامل کرلے۔‘

بقول ڈاکٹر جئے کے داس: ’اکبر-19 نامی گندم کی منفرد قسم میں یہ خاصیت ہے کہ یہ قسم زمین سے قدرتی طور پر زنک کی مطلوبہ مقدار کو اناج میں شامل کر دیتی ہے۔ اس قسم کی گندم کی کاشت سے خوراک کی کمی پورا کرنے کے ساتھ پیداوار میں بے پناہ اضافہ ممکن ہے، جس سے کاشت کار کو فائدہ ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق