اداکارہ نرگس کا ’شہرت کو نقصان پہنچانے‘ پر صحافیوں، یوٹیوبرز کے خلاف مقدمہ

ترجمان ایف آئی اے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اداکارہ شمائلہ ادریس عرف نرگس کی درخواست پر پیکا ایکٹ کی دفعات 20 ،21 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘

اداکارہ نرگس نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں اور یوٹیوبرز کے خلاف مقدمہ درج کروایا (نرگس /آفیشل فیس بک اکاؤنٹ)

پاکستانی فلم انڈسٹری اور تھیٹر کی اداکارہ شمائلہ ادریس عرف نرگس نے سوشل میڈیا پر شہرت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں صحافیوں سمیت 10 سے زائد یو ٹیوبرز کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے  سائبر کرائمز سیل میں بدھ (چار دسمبر) کو پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کروایا گیا۔

ترجمان ایف آئی اے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اداکارہ شمائلہ ادریس عرف نرگس کی درخواست پر پیکا ایکٹ کی دفعات 20 ،21 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘

مقدمے میں کون کون نامزد ہے؟

نرگس نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ’وہ ایک جانی مانی اداکارہ ہیں مگر چند افراد نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی، جس سے ان کی شہرت اور ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نرگس کی جانب سے ایف آئی میں درج کروائے گئے مقدمے میں الزام عائد کیا گیا: ’میں نے یکم نومبر کو اپنے شوہر کی جانب سے تشدد پر مقدمہ درج کروایا، جس کے بعد خاتون صحافی زنیرا ماہم، لاہور پریس کلب کے سابق نائب صدر سلمان قریشی، صحافی شیراز نثار، بلال ظفر، شکیل زاہد، عاطف ملک اور جواد شاہ سمیت مریم علی، اداکارہ نگار چوہدری، عابد عثمانی اور مہرین سبطین نے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہم چلائی۔‘

مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ ان افراد نے سوشل میڈیا پر انہیں نشے کا عادی قرار دینے سمیت کئی سنگین الزام لگائے ہیں اور بغیر کسی ثبوت کے ان پر ہونے والے تشدد کو بھی جھوٹ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

بقول برگس: ’مذکورہ افراد نے فعال انداز میں میرے خلاف جھوٹی، گمراہ کن اور ساکھ کو متاثر کرنے والی خبریں چلائیں، لہٰذا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘

صحافتی تنظیموں کا ردعمل:

صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر لاہور کی صحافی تنظیموں نے مذمت کرتے ہوئے مقدمہ خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’پیکا ایکٹ جیسا کالا قانون صحافی پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ اس مقدمے میں صحافیوں کی نامزدگی غیر قانونی اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس کے خلاف بھرپور رد عمل دیا جائے گا۔‘

ارشد انصاری کے بقول: ’ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور کی طرف سے خاتون صحافی سمیت سات صحافیوں پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور کے ڈائریکٹر حشمت کمال کو فوری طور پر معطل کرکے تبدیل کیا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’گذشتہ روز ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور نے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا، جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے خلاف ہے۔‘

صدر لاہور پریس کلب نے کہا: ’اس سے قبل بھی سائبر کرائمز لاہور کی جانب سے صحافیوں کے خلاف مقدمات بنائے گئے اور بعد ازاں اعلیٰ افسران کے علم میں جب یہ معاملہ لایا گیا تو یہ الزامات جھوٹ نکلے۔

’اگر 48 گھنٹوں میں ایف آئی اے سائبر کرائم نے درج مقدمہ خارج نہ کیا تو پھر ایف آئی اے کے دفتر کے باہر نہ صرف مظاہرہ کیا جائے گا بلکہ دفتر کا گھیراﺅ بھی کیا جائے گا۔‘

کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن لاہورکے صدر علی ساہی نے انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’ایف آئی کی جانب سے صحافیوں کے خلاف درج مقدمہ فوری خارج نہ کیا گیا تو ایف آئی اے کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اس معاملے پر ہم نامزد صحافیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں نہیں ہونے دیں گے۔‘

یکم نومبر کو لاہور کے تھانہ ڈیفنس میں اداکارہ نرگس نے مقدمہ درج کروایا تھا کہ ان کے شوہر انسپکٹر ماجد بشیر نے جائیداد چھیننے کے لیے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے خود پر تشدد کے ثبوت کے طور پر تصاویر بھی جاری کی تھیں۔

مقدمہ درج ہونے کے باوجود ماجد بشیر ابھی تک عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے پر گرفتار نہیں ہو سکے۔ اس معاملے پر صحافیوں اور یوٹیوبرز نے خبریں اور وی لاگ بھی کیے تھے۔

مسلم لیگ ن کے گذشتہ دورِ حکومت میں 2016 میں لائے گئے پیکا ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ بعد ازاں تحریک انصاف نے بھی اپنے دورِ حکومت میں اس پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی، جس پر ملکی سطح پر صحافیوں کے احتجاج  کے بعد عمل درآمد روک دیا گیا۔ اب موجودہ حکومت کی جانب سے اس پر عمل درآمد شروع کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان