پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے تین مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران چھ سکیورٹی اہلکار اور 22 عسکریت پسند مارے گئے۔
ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم میں پولیس کے مطابق آج ایف سی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ میں چھ سکیورٹی اہلکار جان سے گئے، جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔
لوئر کرم کے احمدی شمع پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سلیم شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی، جس سے چھ اہلکار جان سے چلے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایف سی 154 ونگ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا اور زخمی اہلکاروں کو ٹل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘
پاکستان فوج کے ترجمان محکمے آئی ایس پی آر نے آج ایک بیان میں بتایا کہ کرم میں سکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا، اس دوران تین عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
بیان کے مطابق چھ اور سات دسمبر 2024 کو خیبر پختونخوا کے تین علاقوں میں کارروائیوں کے دوران 22 عسکریت پسند مارے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نو عسکریت پسند مارے گئے، جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔
بیان کے مطابق مذکورہ علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ممکنہ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری ہے۔
ضلع کرم کی سرحد تین اطراف سے افغانستان سے ملتی ہے، جس میں ایک پکتیا، دوسری خوست اور تیسری صوبہ ننگرہار (تورا بوراکے مقام پر) ہے، جبکہ خرلاچی بارڈر کرم میں افغانستان کے ساتھ اہم تجارتی مرکز ہے۔
اسی علاقے میں 21 نومبر کو پاڑہ چنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا، جس میں 42 افراد جان سے چلے گئے تھے۔
اس حملے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے لوئر کرم کے مرکزی بازار بگن میں املاک اور قریبی گھروں کو جلایا گیا تھا جبکہ ضلع بھر میں فریقین کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 133 افراد جان سے گئے اور 150 سے زائد زخمی ہوئے، تاہم گذشتہ چار دنوں سے فریقین کے مابین فائر بندی کی گئی ہے۔