پرویز خٹک کے لیے پکار؟

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت مرکز کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے، بظاہر انہی حالات کے پیش نظر وفاقی حکومت کی طرف سے پرویز خٹک سے رابطہ کیا گیا۔

خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور اب پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے سربراہ پرویز خٹک 30 اکتوبر 2016 کو صوابی میں حکومت مخالف ریلی میں شرکت کے موقعے پر اپنے حامیوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے ہیں (اے مجید/ اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے بانی پرویز خٹک آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد سے ملک کے سیاسی منظر نامے سے تقریباً غائب رہے، جس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کی جماعت کو خیبر پختونخوا میں بری طرح شکست ہوئی اور وہ خود بھی کسی نسشت پر کامیاب نہیں ہوئے۔

پرویز خٹک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما رہ چکے ہیں۔ اس جماعت نے 2013 میں انہیں خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ بھی بنایا جبکہ وہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد مرکز میں وزیر دفاع کی ذمہ داریاں بھی ادا کر چکے ہیں۔

لیکن پھر نہ صرف انہوں نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا بلکہ جولائی 2023 میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے نام سے ایک نئی جماعت کی بنیاد بھی ڈالی، لیکن جب ان کی جماعت کو صوبے میں کہیں سے بھی کوئی نشست نہ ملی تو عملی طور پر ان کی جماعت غیر موثر ہو گئی۔

اب جبکہ خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈا پور کی وزارت اعلیٰ میں پی ٹی آئی کی حکومت مرکز کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے، بظاہر انہی حالات کے پیش نظر وفاقی حکومت کی طرف سے پرویز خٹک سے رابطہ کیا گیا۔

وفاقی کابینہ کے ایک اہم وزیر محسن نقوی نے جمعرات کو پرویز خٹک سے ملاقات کی اور ایک بیان کے مطابق دونوں نے ’باہمی دلچسپی کے امور، ملک کی مجموعی صورت حال اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔‘

وزیر داخلہ محسن نقوی نے پرویز خٹک سے ملاقات میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام سے متعلق اقدامات پر بھی گفتگو کی۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق: ’دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے والے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق پرویز خٹک نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ’شر پسندوں کے حملے میں پولیس و رینجرز اہلکاروں کی موت‘ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’پاکستان ہم سب کا ہے اور سب نے مل کر اسے آگے لے کر جانا ہے۔۔۔عوام صرف اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔‘

پرویز خٹک خیبر پختونخوا میں امن و امان میں بہتری یا سیاسی استحکام میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں، اس حوالے سے فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا لیکن ایک ایسے وقت میں جب حکومت پاکستان تحریک انصاف سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی پرویز خٹک سے ملاقات معنی خیز ہے۔

ماضی قریب میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق بھی قیاس آرائیاں ہوتی رہیں لیکن عملی طور پر اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ حال ہی میں صوبے کے حالات سے متعلق گورنر فیصل کریم کنڈی نے ایک کل جماعتی کانفرنس بھی بلوائی، جس کا پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا تھا۔

پرویز خٹک جو صوبے میں تحریک انصاف کے انتظامی ڈھانچے سے بخوبی آگاہ ہیں، اگر حکومت انہیں کوئی ذمہ داری سونپتی ہے تو وہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو ’ٹف ٹائم‘ دے سکتے ہیں۔

فوری طور یہ واضح نہیں کہ ان سے کیا توقعات ہیں اور کیا وہ ان پر پورا بھی اتر سکتے ہیں یا نہیں، کیونکہ عام انتخابات سے قبل انہوں نے نئی سیاسی جماعت کی بنیاد ڈالتے وقت یہ دعویٰ کیا تھا کہ صوبے میں انہیں عوامی حمایت حاصل ہے اور ان کی پارٹی خاطر خواہ کامیابی حاصل کرے گی لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہوا۔

سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اور بوقت ضرورت کسی بھی سیاست دان کو کوئی بھی جماعت مدد کے لیے پکار سکتی ہے اور اس بار یہ پکار پرویز خٹک کے لیے ہے۔

نوٹ: یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ