پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستعفی ہونے والے ٹیسٹ کوچ جیسن گلیسپی نے پیر کو کہا ہے کہ وہ بطور کوچ خود کو غیر ضروری محسوس کر رہے تھے اور انہیں اہم فیصلوں سے الگ کر دیا گیا جس کے باعث انہوں نے گذشتہ ہفتے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
49 سالہ آسٹریلوی سابق تیز بولر کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپریل میں دو سال کے لیے ٹیسٹ کوچ مقرر کیا تھا، لیکن بورڈ کے ساتھ اختلافات ان کے لیے مشکلات کا باعث بنے۔
گلیسپی نے کہا کہ انہیں پرفارمنس کوچ ٹم نیلسن، جو ایک اور آسٹریلوی شہری ہیں، کو ہٹانے کے فیصلے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
گلیسپی نے آسٹریلوی ٹیلی ویژن اے بی سی کو برسبین میں بتایا کہ ’نیلسن کو بتایا گیا کہ ان کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں اور مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا۔
’یہ وہ لمحہ تھا جب میں نے سوچا کہ ٹھیک ہے، مجھے یقین نہیں کہ وہ واقعی مجھے اس کام کے لیے چاہتے بھی ہیں یا نہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر (نیلسن) کے بارے میں فیصلہ کیا گیا اور ہیڈ کوچ کو اس کے بارے میں کوئی ٹیکسٹ میسج، فون کال یا ای میل نہیں کی گئی، تو یہ ایک بڑا فیصلہ ہے۔
’اس (فیصلے) نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ مجھے یقین نہیں پی سی بی کو واقعی میری ضرورت ہے یا نہیں۔‘
پی سی بی نے گلیسپی کا استعفیٰ قبول کر لیا جو دو ماہ میں دوسرا استعفیٰ تھا۔
اس سے پہلے جنوبی افریقہ کے سابق اوپنر گیری کرسٹن نے سلیکٹرز کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے وائٹ بال کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
گلیسپی کے کوچنگ کیریئر کا آغاز ممکنہ حد تک بدترین حالات میں ہوا جب پاکستان کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں دو صفر سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد ملتان میں پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف اننگز کی شکست ہوئی۔
اس شکست کے بعد پی سی بی نے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں، جن میں گلیسپی کو سلیکشن پینل سے ہٹا دیا گیا اور سٹار کھلاڑیوں بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔
پاکستان نے باقی دو ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز 2-1 سے اپنے نام کر لی۔
گلیسپی نے 26 دسمبر سے سنچورین میں شروع ہونے والی جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے ٹیم کے ساتھ شامل ہونے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا کردار محدود پر ناراض ہیں۔’حقیقت میں، میں میچ کی صبح صرف کیچنگ پریکٹس کروا رہا تھا، بس اتنا ہی میرا کام رہ گیا تھا۔
’آپ چاہتے ہیں کہ تمام فریق، بشمول سلیکٹرز، کے ساتھ واضح رابطہ ہو اور بطور ہیڈ کوچ کم از کم میچ سے ایک دن پہلے یہ معلوم ہو کہ ٹیم کیا ہے تاکہ آپ کھلاڑیوں کی منصوبہ بندی اور تیاری میں مدد کر سکیں۔‘
گلیسپی اور کرسٹن کے مستعفی ہونے کے بعد پاکستان نے گذشتہ تین سالوں میں مختلف فارمیٹس میں سات کوچز تبدیل کیے۔