سپریم کورٹ ججز تعیناتی رولز: عوامی رائے کے لیے مسودہ ویب سائٹ پر جاری

سپریم کورٹ نے ججوں کی تعیناتی کے لیے مجوزہ رولز منگل کو جاری کیے، جس کا مقصد رائے عامہ حاصل کرنا ہے۔

20 اکتوبر 2022 کی تصویر میں سپریم کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ججوں کی تعیناتی سے متعلق ترتیب دیے گئے پیمانوں سے متعلق عوامی رائے حاصل کرنے کے لیے ملک میں عام شہریوں کی آرا طلب کی ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے جوڈیشل کمیشن کا ترتیب شدہ رولز کا ابتدائی مسودہ منگل کو جاری کیا، جس کا مقصد عوام کو انصاف فراہم کرنے والوں کی تعیناتی سے متعلق جو پیمانے بنائے گئے ہیں ان پر عوامی رائے لی جا سکے۔

سپریم کورٹ نے جسٹس مندوخیل کمیٹی کے مجوزہ رولز سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیے ہیں، جن پر تمام تبصرے و تاثرات 20 دسمبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن 21 دسمبر کو مجوزہ رولز اور عوامی آرا پر غور کرے گا۔ 

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے مجوزہ قواعد کے مسودہ کی تیاری میں کمیٹی ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ رولز کا ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے کا مقصد عوامی تبصرے اور آرا حاصل کرنا ہے۔ 

مسودے کے خدوخال  

مسودے کے مطابق ’ججوں کی تقرری کے لیے میرٹ پروفیشنل کوالیفیکیشن، قانون پر عبور اور صلاحیت پر مشتمل ہو گا۔ ججوں کے لیے  میرٹ میں امیدوار کی ساکھ اور دباؤ سے آزاد ہونا بھی شامل ہو گا۔

’ججز کے لیے نامزدگیوں میں وکلا اور سیشن ججوں کی مناسب نمائندگی ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے تمام ہائی کورٹس کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے۔ سپریم کورٹ میں تعیناتی ہائی کورٹس کے پانچ سینیئر ترین ججوں میں سے ہونا چاہیے۔‘ 

ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی تقرری 

مجوزہ رولز کے مسودے کے مطابق: ’ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی تقرری متعلقہ عدالت کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ہو گی۔ جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پر غور کرنے کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہو گا۔‘ نئے رولز کی منظوری کے بعد جوڈیشل کمیشن کے 2010 کے رولز ختم کر دیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہائی کورٹ ججز کی تقرری

مجوزہ رولز کے مطابق: ’ہائی کورٹس کے جج کی حیثیت سے نامزدگی کے لیے وکیل فوجداری، سول، فیملی یا دیگر مقدمات کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی، جب کہ حکومت کی جانب سے عدالتوں میں پیش ہونے والے وکیلوں ان مقدمات کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

’رپورٹڈ فیصلوں کے علاوہ پانچ اہم فیصلوں کی تفصیل بھی پرفارما میں ظاہر کرنے کا تقاضا شامل ہے۔ پروفارما میں سالانہ ٹیکس ادائیگی کی تفصیل بھی ظاہر کرنا ہوں گی۔ رولز کے ساتھ ججز تعیناتی کے لیے نامزد امیدواروں کا پروفارما بھی منسلک کیا جائے۔‘

اس کے علاوہ مس کنڈکٹ کی شکایات کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی پروفارما میں مطالبہ موجود ہے کہ شکایت کی صورت میں اس کی نوعیت کیا تھی اور اس وقت شکایت کا کیا سٹیٹس ہے؟

’کسی امیدوار کی بطور جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف میں درج معیار کے مطابق کیا جائے گا۔ قانون کے مطابق بلا خوف و رعایت، محبت یا بغض کے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنے کی صلاحیت ضروری ہے۔ کسی نامزد شخص کے میرٹ کا جائزہ لیتے وقت ان عوامل کو مد نظر رکھا جائے گا۔

’نامزد جج کی پیشہ ورانہ قابلیت اور تجربہ، قانونی صلاحیت ،کارکردگی ،ابلاغ کی صلاحیت ،دیانتداری اور خودمختاری کو دیکھا جائے گا۔ دیگر عوامل جو کمیشن کے نزدیک مناسب سمجھے جائیں، وہ شخص جو براہ راست یا بالواسطہ کسی رکن سے اپنی نامزدگی پر اثر انداز ہونے کے لیے رابطہ کرے گا کو بطور جج تقرری کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان