سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا فیصل چوہدری اور شعیب شاہین نے بدھ کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے دو مطالبات تسلیم یا ان پر مذاکرات کا آغاز نہیں کیا جاتا تو اتوار سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی۔
تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ 26 نومبر کو ’مظاہرین پر گولیاں چلانے‘ اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کروائی جائیں۔
ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’خان صاحب نے اتوار تک متنبہ کر دیا ہے، اگر اتوار کے دن یہ (مطالبات تسلیم) نہیں ہوتا ہے تو پھر آپشن ایک ہی ہے، وہ ہے سول نافرمانی کا جس کے بارے میں خان صاحب نے آج فیصلہ کر لیا ہے۔‘
شعیب شاہین کے مطابق، ’خان صاحب نے اتوار تک کی ڈیڈلائن دی ہے۔ اتوار تک اگر سنجیدہ مذاکرات ہوتے ہیں تو ہم اپنی سول نافرمانی کی کال کو موخر کریں گے۔
’ایسا نہیں ہوتا تو آنے والے اتوار سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی ترسیلات محدود کر دیں۔‘
اس موقعے پر عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ’یا تو حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کرے یا ہمیں قائل کر لے کہ ان دو معاملات (نو مئی اور 26 نومبر واقعات پر جوڈیشل کمیشن) پر مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل منگل کو عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے سول نافرمانی کی تحریک موخر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور تحریک کے پیچھے سات نکات بھی پیش کیے گئے تھے۔
اس سے قبل بانی چیئرمین عمران خان نے اپنے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے پر 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا
انہوں نے پیغام میں سپریم کورٹ سے اسلام آباد میں نومبر میں احتجاج کے دوران کریک ڈاؤن کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
تحریک انصاف کی 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی ’فائنل کال‘ کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد جانے کے لیے نکلا تھا۔ یہ قافلہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے 26 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچا، تاہم بعدازاں سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کرکے علاقے کو پی ٹی آئی کے کارکنوں سے خالی کروا لیا۔
پی ٹی آئی کے مطابق اس احتجاج میں ان کے 12 کارکن قتل ہوئے، تاہم حکومت خصوصاً وفاقی وزارت داخلہ اور اطلاعات ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اسلحہ نہیں تھا اور انہوں نے مظاہرین پر گولیاں نہیں چلائیں۔
اس سے قبل نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستانی فوج نے اپنا موقف واضح کر رکھا ہے کہ ذمہ داران کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی۔