طالبان حکومت کے ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ وسطی افغانستان سے گزرنے والی ایک شاہراہ پر دو ٹریفک حادثات میں 52 افراد جان سے چلے گئے اور 65 زخمی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اطلاعات اور ثقافت کے صوبائی سربراہ حمید اللہ نثار نے ایکس پر بتایا کہ یہ حادثات بدھ کی رات صوبہ غزنی میں دارالحکومت کابل اور جنوبی شہر قندھار کے درمیان ایک ہی شاہراہ پر پیش آئے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا: ’ہمیں انتہائی افسوس کے ساتھ معلوم ہوا ہے کہ کابل قندھار ہائی وے پر دو مہلک ٹریفک حادثات ہوئے، جن میں ہمارے 52 ہم وطن جان سے گئے اور 65 زخمی ہوئے۔‘
حمید اللہ نثار نے بتایا کہ وسطی غزنی کے علاقے شہباز گاؤں کے قریب ایک بس آئل ٹینکر سے ٹکرائی جبکہ دوسری بس مشرقی ضلع اندر میں ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جن میں سے کچھ کی ’حالت تشویشناک‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صوبہ غزنی کے گورنر کے ترجمان حافظ عمر نے بتایا کہ ’زخمیوں کو غزنی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور حکام لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔ زیادہ تشویش ناک مسافروں کو کابل منتقل کر دیا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جان سے جانے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
افغانستان میں ٹریفک حادثات عام ہیں، جن کی ایک وجہ دہائیوں کے تنازعات کے بعد خراب سڑکیں، شاہراہوں پر خطرناک ڈرائیونگ اور ضابطوں کا فقدان ہے۔
مارچ میں جنوبی صوبے ہلمند میں ایک بس اور آئل ٹینکر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد جان سے چلے گئے تھے جبکہ 38 زخمی ہوگئے تھے۔
ایک اور سنگین حادثہ دسمبر 2022 میں پیش آیا تھا جب افغانستان کے بلند ترین درہ سالنگ میں ایک گاڑی الٹنے اور آگ لگنے کے نتیجے میں 31 اموات ہوئیں اور درجنوں افراد جھلس گئے تھے۔