صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں مقیم 38 سالہ فیض احمد ایک افغان آرٹسٹ ہیں جو افغان طلبہ کے لیے ایک آرٹ اکیڈمی چلا رہے ہیں۔
فیض احمد سید افغان آرٹسٹ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ ان کے والدین 1980 کی دہائی میں پناہ گزین کے طور پر پاکستان آئے تھے اور فیض کی پیدائش پاکستان میں ہی ہوئی تھی۔
انہوں نے پاکستان میں پرورش پائی اور یہاں ہی پلے بڑھے اور تعلیم حاصل کی ہے۔
فیض نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ سنہ 2007 سے طلبہ کے لیے آرٹ اکیڈمی چلا رہے ہیں مگر اس وقت دیگر افغان تارکین وطن کی طرح انہیں بھی رجسٹرڈ ہونے کے باوجود غیر قانونی افغان تارک وطن سمجھا جاتا ہے جب ان کے بچپن کے وقت حالات ایسے نہیں تھے۔
فیض کی اکیڈمی میں اس وقت 25 طلبہ آرٹ اور پینٹنگ سیکھ رہے ہیں۔ ان طلبہ میں اکثر وہ ہیں جو افغانستان میں سنہ 2021 میں طالبان کی حکومت کے قیام کے وقت نقل مکانی کر کے پاکستان آئے ہیں۔
عافیہ ایک افغان تارک وطن ہیں اور 2021 سے پاکستان میں رہ رہی ہیں۔
ان کے مطابق ان کے خاندان کے کئی افراد افغانستان میں ہیں جس کے باعث عافیہ کی ذہنی صحت پر گہرا اثر تھا اور وہ ایک معمول کی زندگی گزارنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
عافیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جن حالات میں وہ اور ان کی باقی ساتھی طالبات پاکستان آئیں یہ ایک بہت تکلیف دہ سفر تھا اس لیے اکثر افغان طلبہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔‘
فیض کے بقول جب انہوں نے طلبہ میں ڈپریشن کے سبب خودکشی کے رجحانات دیکھے تو انہیں اکیڈمی میں داخلے کی دعوت دی تاکہ وہ اپنے اندر چھپے غم کو پینسل اور کاغذ کی مدد سے باہر نکال سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیض کہتے ہیں کہ ’میری آرٹ اکیڈمی میں جو افغان نوجوان آئے ہیں خوا لڑکے ہوں یا لڑکیاں، وہ آرٹ کے ذریعے بہت کم وقت میں اس تناؤ سے نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘
فیض کہتے ہیں کہ ’عافیہ کی طرح، بہت سی نوجوان افغان لڑکیاں مشکلات کے تحت پاکستان آئی ہیں۔ یہ افغان خاندان پاکستان کی طرف نقل مکانی کر کے نئی زندگی شروع کرنے کا خواب لیے آئے تھے۔‘
فیض کے مطابق ’ہماری اکیڈمی میں اکثر پاکستانی بھی آتے ہیں یعنی پاکستانی طلبہ بھی ہمارے پاس آتے ہیں ان کو بھی ہم سکھاتے ہیں مگر افغان طلبہ پر اس وقت ہماری توجہ زیادہ اس لیے ہے کیونکہ وہ لوگ جن حالات سے وہاں سے بھاگ کر پاکستان آئے ہیں اس کے باعث سارے ڈپریشن میں ہیں۔ ہم ان کے اوپر زیادہ کام کرتے ہیں تاکہ وہ لوگ اس ڈپریشن اور تناو سے باہر نکلیں۔‘
فیض کی خواہش ہے کہ وہ مزید طلبہ کے لیے معاون ثابت ہوں اور انہیں ذہنی تناؤ سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔