جنوبی افریقہ کے خلاف کامران غلام کی طوفانی بیٹنگ اور شاہین شاہ آفریدی کی تباہ کن بولنگ نے پاکستان کو سال کی آخری کرکٹ سیریز میں سرفراز کر دیا۔ اس طرح پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف مسلسل پانچویں ایک روزہ سیریز جیتی ہے۔
کیپ ٹاؤن کے نیو لینڈز سٹیڈیم میں دوسرے ایک روزہ میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 81 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی اس جیت کا سہرا پہلے بیٹنگ میں کامران غلام محمد رضوان اور بابر اعظم اور بعدازاں بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور ابرار احمد کے سر رہا۔
دوسرے ایک روزہ میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا، جو درست ثابت نہیں ہوا کیونکہ کیپ ٹاؤن کی پچ سپاٹ اور بیٹنگ کے لیے موزوں تھی، جس کا پاکستانی بلے بازوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
اگرچہ پاکستان کے اوپنر عبداللہ شفیق ایک بار پھر پہلے ہی اوور میں صفر پر آؤٹ ہوگئے، جنہیں جانسن کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کلاسن نے کیچ آؤٹ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلے میچ کے ہیرو صائم ایوب اور بابر اعظم نے دوسری وکٹ کے لیے 48 رنز بناکر ایک مستحکم آغاز فراہم کیا لیکن صائم اس موقعے پر 23 رنز بناکر تھرڈمین پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔
کپتان محمد رضوان اور بابر اعظم نے دو وکٹ گر جانے پر محتاط بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، لیکن موقع ملتے ہی رنز کی رفتار تیز بھی کی۔ بابر نے بالآخر سال کی پہلی نصف سینچری مکمل کی اور ان کے ساتھ رضوان نے بھی نصف سنچری مکمل کرلی۔
بابر 73 رنز اور رضوان 80 رنز بنا کر جب آؤٹ ہوئے تو پاکستان نے 36 ویں اوور میں 192 رنز بنائے تھے، دونوں نے تیسری وکٹ کے لیے 115 رنز کی رفاقت کی تھی، تاہم اس کے بعد کامران غلام اور سلمان علی آغا نے رنز بنانے کی ذمہ داری سنبھال لی۔ دونوں نے رنز بنانے کی رفتار کو تیز کیا تاہم 43 ویں اوور میں سلمان 33 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
یہاں سے کامران غلام کی طوفانی اننگز کا آغاز ہوا۔ کامران نے دوسرے بلے بازوں کے ساتھ مل کر سات اوورز میں 87 رنز بناکر میچ کو جنوبی افریقہ کے ہاتھ سے کھینچ لیا۔ کامران نے پانچ فلک شگاف چھکے لگا کر جنوبی افریقہ کی بولنگ کو تہس نہس کر دیا۔ انہوں نے 63 رنز بنائے اور ان کی اننگز نے پاکستان کا سکور 329 تک پہنچا دیا، جس میں شاہین آفریدی نے بھرپور ساتھ دیا۔
جنوبی افریقہ کی بولنگ اور فیلڈنگ انتہائی غیر معیاری رہی اور چار اہم کیچ چھوڑنے سے پاکستانی بلے بازوں کو موقع مل گیا۔
جنوبی افریقہ کی بیٹنگ 330 رنز کے ہدف کے تعاقب میں لڑکھڑا گئی۔ اوپنر اور مڈل آرڈر بیٹنگ ہدف کی تلاش میں وقفے وقفے سے وکٹیں دیتی رہی اور کپتان باووما، فان دا ڈوسن اور ایڈم مارکرم جلدی آؤٹ ہوگئے۔
تاہم ہنرچ کلاسن نے جنوبی افریقہ کی بیٹنگ کی لاج رکھ لی اور آخر تک ہدف تک پہنچنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ انہوں نے شاندار بیٹنگ کی لیکن کوئی اور بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکا۔ کلاسن نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 97 رنز بنائے اور وہ تین رنز کی کمی سے سینچری مکمل نہیں کرسکے۔ اگر ان کا ساتھ کوئی بلے باز دیتا تو میچ کا نقشہ کچھ اور ہوسکتا تھا۔ وہ آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑی تھے۔
پاکستان کی طرف سے شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور ابرار احمد نے عمدہ بولنگ کی۔ شاہین نے ڈیوڈ ملر کو آؤٹ کرکے ان کی کلاسن کے ساتھ رفاقت کو توڑ دیا تھا، جو خطرناک بن رہی تھی۔ شاہین نے پے درپے چار کھلاڑی آؤٹ کرکے جنوبی افریقہ کی بیٹنگ کی کمر توڑ دی تھی جبکہ ابرار احمد کی سپن بولنگ نے حریف ٹیم کی بیٹنگ کو اپنی بولنگ سے گھما دیا۔ ابرار نے رنز روکنے لے ساتھ دو وکٹیں لے کر پاکستان کی جیت کو آسان بنا دیا۔
پاکستانی ٹیم آج میزبان ٹیم کے مقابلے میں زیادہ پُر اعتماد اور منصوبہ بندی سے لیس نظر آئی۔ فیلڈنگ میں بھی مہارت نے جیت کو آسان بنایا۔ اس کے برعکس جنوبی افریقہ کی ٹیم غلطیوں پر غلطیاں کرتی رہی۔ اس کی فیلڈنگ بھی غیر معیاری اور بولنگ بنا کسی منصوبہ بندی کے تھی۔
کامران غلام کو ان کی شاندار اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا انعام دیا گیا۔
اس سیریز کا آخری میچ اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔