جرمنی کے مشرقی شہر میگڈ برگ میں ایک شہری نے جمعے کی رات اپنی کار کرسمس بازار میں لوگوں سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد جان سے گئے اور 60 زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈرائیور کو موقعے پر گرفتار کر لیا گیا۔ بازار ہفتے کے آخر میں خریداروں سے بھرا ہوا تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی فراہم کردہ مصدقہ فوٹیج میں مشتبہ شخص کو سڑک کے وسط میں ایک واک وے پر گرفتار کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
مرنے والے دو افراد میں ایک بالغ اور ایک چھوٹا بچہ شامل ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ مزید اموات کا خدشہ رد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ 15 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سیکسنی انہالٹ کی وزیر داخلہ تمارا زیچانگ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مشتبہ شخص ایک 50 سالہ سعودی ڈاکٹر ہے جو 2006 میں جرمنی منتقل ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ میگڈ برگ سے تقریباً 40 کلومیٹر جنوب میں برنبرگ میں طب کی پریکٹس کر رہے ہیں۔
سیکسنی انہالٹ کے گورنر رائنر ہیسلوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’حالات کے مطابق وہ اکیلے مجرم ہیں، لہٰذا جتنا ہمیں علم ہے شہر کو مزید خطرہ نہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق سعودی عرب نے کرسمس بازار میں کار حادثے کے بعد جرمنی کے ساتھ ’یکجہتی‘ کا اظہار کیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نےایکس پر جاری بیان میں کہا کہ سعودی حکومت نے ’جرمن عوام اور متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی‘ کا اظہار کیا ہے۔
اس واقعے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا اور اس سے صدیوں پرانی جرمن روایت کا حصہ بننے والے ایک جشن کی تقریب کو نقصان پہنچا۔
اس واقعے کے بعد کئی دیگر جرمن شہروں نے احتیاطی تدابیر کے طور پر اور میگڈ برگ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اختتامِ ہفتہ کے دوران منعقد ہونے والے کرسمس بازاروں کو منسوخ کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو جو حادثہ پیش آیا اس سے آٹھ سال قبل برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ایک ٹرک چڑھا دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 13 افراد مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
اس واقعے میں ملوث شخص چند روز بعد اٹلی میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔ جمعے کے واقعے کے چند گھنٹوں بعد بازار کی خوشنما سجاوٹ، ستاروں اور پتوں کے ہاروں کے بیچ میں سائرن کی آواز گونجنے لگی۔
میگڈ برگ کی رہائشی ڈورین سٹیفن نے ڈی پی اے کو بتایا کہ وہ قریب کی ایک گرجا گھر میں ایک کنسرٹ میں موجود تھیں جب انہوں نے سائرن کی آواز سنی۔
شور اتنا بلند تھا کہ ’آپ کو یہ فرض کرنا پڑا کہ کچھ خوف ناک واقعہ پیش آیا ہے۔‘ انہوں نے اس حادثے کو ’شہر کے لیے ایک سیاہ دن‘ قرار دیا۔
سٹیفن نے کہا، ’ہم کانپ رہے ہیں۔ متاثرین کے خاندانوں کے لیے انتہائی ہمدردی ہے، اور امید ہے کہ ہمارے رشتہ داروں، دوستوں اور جاننے والوں کو کچھ نہ ہوا ہو۔‘
گورنر رائنر ہیسلوف کا کہنا تھا کہ سیکسنی انہالٹ میں جھنڈے سرنگوں کیے جائیں گے اور وفاقی حکومت بھی ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جرمن چانسلر اواف شولز نے ایکس پر لکھا کہ ’میری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ہیں۔ ہم ان اور میگڈ برگ کے لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘