تیز رفتار موٹرسائیکلوں پر پیچھے بیٹھنے سے لے کر ایئرپورٹ پر 24 گھنٹے گھات لگانے تک، انڈیا کی مشہور شخصیات کی تاک میں رہنے والے ’پاپا رازی‘ فوٹوگرافر، جو کبھی ’غیر اہم‘ سمجھے جاتے تھے، اب بالی وڈ کی وسیع فلم انڈسٹری کا ایک اہم حصہ بن چکے ہیں۔
مشہور فوٹوگرافر مانوو منگلانی کے لیے حالات کافی بدل گئے ہیں، جنہوں نے 2009 میں بالی وڈ سٹار شلپا شیٹھی کی شادی کے دوران بڑی کامیابی حاصل کی۔ وہ گھنٹوں ایک درخت کی شاخ پر بیٹھے رہے تاکہ دیواروں کے پار جھانک سکیں۔
اپنے پیشے کے ابتدائی ایام کا ذکر کرتے ہوئے مانوو نے اے ایف پی کو بتایا: ’کبھی ہمیں اچھوت سمجھا جاتا تھا۔‘
15 سال بعد، مانوو منگلانی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر 65 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں اور وہ مسلسل ان کے لیے مواد فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’ہم اب نظام کا حصہ ہیں۔‘ وہ تقریباً 20 فوٹوگرافروں کی ایک ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں جو مقبول جم، شاندار کیفوں اور لگژری ہوٹلوں کے باہر ڈیرے ڈالے رہتے ہیں اور ان کے فونز پر ہر وقت خبریں آتی رہتی ہیں۔
اس ٹیم نے ممبئی شہر کو کوریج زونز میں تقسیم کر رکھا ہے اور کوئی ایک فوٹوگرافر مستقل طور پر ایئرپورٹ پر موجود رہتا ہے۔
ممبئی میں قائم بالی وڈ، جو انڈیا کی ہندی زبان کی فلم انڈسٹری کا مرکز ہے، دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں طویل عرصے سے فلم سازی کا گڑھ رہا ہے۔
ستاروں کے دیوانے ملک انڈیا میں، یہ ایک منافع بخش کام ثابت ہو سکتا ہے۔
برانڈ بلڈنگ
رام کمل مکھرجی نے، جو سٹارڈسٹ میگزین کے سابق ایڈیٹر ان چیف ہیں، کہا کہ بالی وڈ کی شروعات تقریباً ایک صدی پہلے ہوئی، لیکن 1970 کی دہائی میں فلمی میگزینز نے ’اندرونی کہانیاں‘ شائع کرنی شروع کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے میگزین میں ’سٹوڈیوز سے کہانیاں، بیڈ روم کی کہانیاں اور میک اپ وین کی کہانیاں‘ پیش کی جاتی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پاپا رازی‘ کی پہلی لہر انڈیا میں 2000 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوئی، جب فری لانس فوٹوگرافرز مشہور شخصیات کے پیچھے بھاگتے تھے۔
رام کمل مکھرجی نے بتایا: ’آج کل فوٹوگرافرز محض تصویریں فراہم نہیں کرتے بلکہ کہانی بنانے میں مدد دیتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’آج کل اس میں مداخلت ہوتی ہے،‘ جیسے کہ نئے اداکاروں کو بے ساختہ بھکاریوں کو پیسے دیتے ہوئے دکھانے جیسے منصوبہ بند واقعات۔ یہ ’برانڈ بلڈنگ‘ کا حصہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی بے پناہ طلب اور سمارٹ فونز کی ہمہ گیر دستیابی نے پھر سے صورت حال بدل دی ہے، فوٹوگرافر اب صرف ’تصاویر فراہم کرنے‘ تک محدود نہیں رہے بلکہ وہ ایک بیانیہ تخلیق کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔
یہ تبدیلیاں وسیع تر صنعت کی تبدیلیوں کے ساتھ آئی ہیں، جن میں ناظرین کا بڑی سکرین سے منتقل ہونا شامل ہے۔
روایتی بلاک بسٹر فلمیں جو تماشائیوں کو سینیما گھروں تک کھینچ کر لے آتی تھیں، اب گھروں میں سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر دکھائے جانے والے طویل فارمیٹ کے بیانیوں کی وجہ سے چیلنج کا سامنا کر رہی ہیں، جنہیں انڈیا میں عموماً OTT یا ’اوور دی ٹاپ‘ سروسز کہا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی پاپارازی کو ’پبلسٹی مشین‘ بنانے ایک اہم کردار دینے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
منگلیانی نے کہا: ’ایک ایسے انفلوئنسر ہونے کے ناطے جس کے پاس بہت مقبول پیج پر فالوورز ہیں، ہم اب فلموں، او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور برانڈز کی تشہیر میں مدد کرتے ہیں۔۔۔ اب ہم اہم ہو چکے ہیں۔‘
کنسلٹنگ فرم ’ای وائے‘ (EY) کے مطابق 2023 میں انڈین فلموں نے سینیما گھروں میں باکس آفس میں ’سب سے زیادہ‘ رقم 1.4 ارب ڈالر کمائے۔
مقابلہ سخت ہے
ماندوی شرما، جو شاہ رخ خان کی سابقہ پبلسسٹ رہ چکی ہیں، کہا کہ دونوں طرف کے لوگ ’ایک دوسرے پر منحصر‘ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر نئے اداکاروں کے لیے جنہیں امید ہے کہ فوٹوگرافرز ان کی شہرت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
فوٹوگرافر وائرل بھایانی کے انسٹاگرام پر ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں، انہوں نے کہا کہ ’چیزیں بدل چکی ہیں۔‘ انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 10 سال پہلے انہیں میڈیا ایونٹس کی معلومات حاصل کرنے کے لیے ’منت سماجت‘ کرنی پڑتی تھی۔
انہوں نے بتایا: ’جگہوں سے نکالے جانے سے لے کر۔۔۔ اب ہر جگہ بلائے جانے تک، یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔‘
کنسلٹنگ فرم ای وائے کے مطابق بالی وڈ کو اب دیگر انڈین زبانوں میں بننے والی فلموں سے بھی بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ملک کے 1,796 سینیما ریلیز میں سے صرف 218 فلمیں ہی ہندی زبان میں بننے والی بالی وڈ کی روایتی فلمیں تھیں۔
’ہمیں ان کی ضرورت ہے، انہیں ہماری‘
اب فوٹوگرافرز مشہور شخصیات کی روزمرہ زندگی کی زیادہ حقیقت پسندانہ تصاویر لیتے ہیں، جنہیں اکثر لاکھوں مداح ریڈ کارپٹ کی چمک دمک یا رسمی میگزین فوٹو شوٹس سے زیادہ دیکھتے ہیں۔
اگرچہ ان کے کیریئرز آپس میں جڑے ہوئے ہیں، لیکن پرانی تفریق ابھی تک باقی ہیں، خاص طور پر بڑے ناموں والے سٹارز کے لیے۔
2023 میں بالی وڈ کی سٹار عالیہ بھٹ نے ’پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی‘ کے الزام میں اس وقت پولیس میں شکایت درج کروائی، جب دو فوٹوگرافرز نے ان کی تصاویر ان کے گھر کے ساتھ والی ایک عمارت کی چھت سے کھینچی تھیں۔
لیکن منگلانی نے کہا کہ ان کی تصاویر اداکاروں کی سکرین پر موجودگی کو جانچنے کے لیے بھی ایک مفید ذریعہ ہیں۔
منگلانی نے کہا کہ پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور برانڈز ’بڑے دھیان سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ میں کس کو نمایاں کر رہا ہوں، کیا ہو رہا ہے اور اس مشہور شخصیت پر کیا توجہ دی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’پہلے ہم ان کے پیچھے دوڑتے تھے۔ ہمیں پیسہ چاہیے تھا، ہم تصاویر سے کماتے تھے۔۔۔ اب یہ دونوں طرف سے ہے۔ انہیں بھی ہماری ضرورت ہے اور ہمیں بھی ان کی ضرورت ہے۔‘
نوجوان سلیبریٹی فوٹوگرافر سنے زلا اپنے کام کو دونوں طرف کے لیے سروس سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ مداح یہ دیکھیں کہ ان کے پسندیدہ اداکار کہاں جا رہے ہیں، وہ اپنی زندگی میں کیا کر رہے ہیں۔ میں بس اداکاروں اور ان کے مداحوں کے درمیان ایک ثالث ہوں۔‘