افغانستان سے ٹی ٹی پی کے پاکستان پر حملے ہماری ریڈ لائن: شہباز شریف

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں روکے۔

وزیر اعظم شہباز شریف 27 دسمبر، 2024 کو اسلام آباد میں انسانی سمگلنگ سے متعلق ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (پی آئی ڈی)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائیاں روکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کا ناطقہ مکمل طور پر بند کرنا ہو گا اور انہیں کسی صورت پاکستان کے بے گناہ عوام کو مارنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ’یہ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے۔‘

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق آج وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک طرف تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اظہار جبکہ دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کھلی چھٹی اور افغانستان سے پاکستان پر حملے، یہ دوعملی قبول نہیں۔‘

’ہم پاکستان کی سالمیت کے تقاضوں کا پوری طرح دفاع کریں گے۔ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا، معاشی تعاون، تجارت کا فروغ اور تعاون کو وسعت دینا ہماری خواہش ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ٹی ٹی پی آج بھی وہاں سے آپریٹ کر رہی ہے اور پاکستان میں ہمارے بے گناہ لوگوں کو مار رہی ہے، یہ پالیسی نہیں چل سکتی۔

’اگر ٹی ٹی پی بدستور افغان سرزمین سے آپریٹ کرے گی تو یہ ہمارے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ افغان حکومت اس حوالے سے ٹھوس حکمت عملی تیار کرے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اگر ایک طرف ہمیں تعلقات بڑھانے کا پیغام ملے اور دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کھلی چھٹی ہوتو یہ دو عملی قابل قبول نہیں۔‘

پاکستان فوج کے ترجمان اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان ’خوارجیوں اور دہشت گردوں‘ کو پڑوسیوں پر فوقیت نہ دے۔ 

پاکستان کی سرحدوں پر موجود خطرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں کیں، پاکستان کی تمام تر کوشش کے باوجود افغان سرزمین سے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان تک جاتے ہیں، دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ایک ہی دن میں یہ بیان بدھ کو پاکستان کے افغانستان میں فضائی حملے کی خبروں کے بعد آئے ہیں۔

طالبان حکام نے بدھ کو بتایا تھا کہ افغانستان کے مشرقی سرحدی علاقے میں پاکستان کے فضائی حملوں میں 46 شہری جان سے چلے گئے، جبکہ پاکستانی سکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ بمباری ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘  پر کی گئی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کی رات پاکستان نے مشرقی صوبے پکتیکا کے برمل ضلعے کے چار علاقوں پر بمباری کی۔

انہوں نے کہا کہ ’مرنے والوں کی کل تعداد 46 ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے منگل کے فضائی حملوں کی تصدیق کرنے سے انکار کیا تھا۔

تاہم ان کا کہنا کہ پاکستان اپنے عوام کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور اس کے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سرحدی علاقوں میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف ’ٹھوس خفیہ معلومات‘ کی بنیاد پر کارروائیاں کرتے ہیں۔

اسلام آباد کابل کی طالبان حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ شدت پسند جنگجوؤں کو پناہ دیتی ہے جو بلا خوف و خطر پاکستانی علاقے پر حملے کرتے ہیں۔ تاہم کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان