سکیورٹی اداروں کو ’دھمکی‘: سابق وزیراعلیٰ گلگت کو 34 سال سزا

عدالتی فیصلے کے مطابق خالد خورشید کو 34 سال قید، چھ لاکھ روپے جرمانے کے علاوہ ان کی گرفتاری اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

محمد خالد خورشید خان کو جولائی 2023 میں جعلی ڈگری کیس میں عدالت نے نااہل قرار دے دیا تھا (فائل فوٹو/ محمد خالد خورشید خان/ ایکس)

گلگلت بلتستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمد خالد خورشید خان کو سکیورٹی اداروں کے خلاف تقریر پر 34 سال کی سزا سنائی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق خالد خورشید کو 34 سال قید، چھ لاکھ روپے جرمانے کے علاوہ ان کی گرفتاری اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

خالد خورشید کو کس مقدمے میں سزا ہوئی؟

خالد خورشید پر 26 مئی 2024 کو ایک احتجاجی جلسے سے خطاب میں سکیورٹی اداروں، الیکشن کمیشن اور وفاقی اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ان کو یکم جولائی 2023 میں جعلی ڈگری کیس میں عدالت نے نااہل قرار دے دیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گلگلت بار کونسل سے جعلی ڈگری پر وکالت کا لائسنس لیا ہے۔

نااہلی کے بعد خالد خورشید پی ٹی آئی کے مختلف مظاہروں اور جلسوں میں شریک ہوتے تھے اور 26 مئی کو ایسے ہی ایک جلسے میں انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف ’دھمکی آمیز‘تقریر کی تھی۔

عدالتی فیصلے (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں لکھا گیا ہے کہ خالد خورشید نے 26 مئی کو جلسے میں کہا تھا کہ ’اگر کوئی بھی اسمبلی کی عمارت میں داخل ہوا تو ان کو نہیں چھوڑوں کا۔‘

مقدمے کے مطابق خالد خورشید نے یہ بھی کہا تھا کہ ’چاہے اینٹیلی جنس ایجنسی ہوں، پولیس ہوں یا چیف سیکرٹری، اگر اسمبلی میں آئے تو ان کے ہاتھ توڑ دوں گا۔‘

اس پر مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش کے لیے محکمہ داخلہ گلگلت بلتستان نے ایک جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طویل تفتیش کے بعد منگل 31 دسمبر 2024 کو اشتہاری قرار دیے جانے والے ملزم خالد خورشید کو مقدمہ میں درج مختلف دفعات کے تحت 34 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 153A (مذہبی منافرت پھیلانے) کے تحت پانچ سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔

اسی طرح عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ 505 (کسی بھی طریقے سے کسی کے خلاف بولنا اور امن کو نقصان پہنچانا) کے تحت سات سال قید با مشقت اور 50 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

خالد خورشید کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 506 (دھمکی دینے) کے الزام میں مزید سات سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح عدالتی فیصلے کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے دفعہ سات 21 کے تحت ملزم کو مزید 15 سال قید اور چار لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اس عدالتی فیصلے کی مذمت کی ہے۔

پی ٹی آئی نے ایکس پر لکھا ہے کہ خالد خورشید کو سنائی جانے والی سزا ’شرمناک ہے اور ان کو سرینڈر نہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے‘۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان