وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کہا کہ ملکی معیشت میں ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) میں پیش رفت کو سراہا جانا چاہیے جس کے نتیجے میں محصولات 72 ارب روپے میں قومی خزانے میں آئی ہیں۔
وفاقی کابینہ سے خطاب میں وزیر اعظم نے نئے سال میں پاکستانی معیشت کے حوالے سے گفتگو کی اور کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام لانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بات چیت کے حوالے سے محصولات کے ہدف میں بہتری آئی ہے اور دسمبر کا ہدف حاصل کر لیا ہے، جو کہ 97 فیصد تک ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’مالی سال میں ترسیلات زر 15 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں اور اگر یہی رفتار اور کارکردگی رہی تو 35 ارب ڈالر کا ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ کہ کراچی میں فیس لیس انٹر ایکشن کا ٹرائل رن شروع ہو چکا ہے، جس میں کنٹرینرز کی انسپیکشن کا وقت 39 فیصد تک کم ہو گیا ہے جبکہ کاروباری حضرات کو 89 فیصد ریلیف ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دھرنوں نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مگر پھر بھی ہم نے میکروسٹیبلیٹی حاصل کی۔‘
’چینی کی سمگلنگ صفر ہونے میں اداروں، آرمی چیف کو کریڈٹ جاتا ہے‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چینی کی افغانستان سمگلنگ مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’اس کا کریڈٹ رانا تنویر، اداروں اور آرمی چیف کو جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ تیل کی سمگلنگ میں بھی کمی آئی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’اڑان پاکستان‘ جیسا پروگرام ملک کی معیشت کو مزید استحکام دے گا، ملکی معاشی ترقی مقصود ہے تو معیشت کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔
ایک روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ پانچ برسوں کے لیے تشکیل دیے گئے قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے ’اڑان پاکستان‘ کا افتتاح کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا انحصار ’برآمدات کی بنیاد پر ترقی‘ پر ہو گا، جس کے لیے صنعتوں کو سستی بجلی اور گیس مہیا کر کے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اڑان پاکستان کا محور ’برآمدات کی بنیاد پر ترقی‘ ہو گی اور اس مقصد کے لیے ہمیں مقامی صنعت کو مستحکم دینا ہو گا تاکہ ہم قابل برآمد اشیا بنا سکیں اور انہیں دنیا کو بھیج سکیں۔‘
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے ٹیکسز کو کم کرنا ہو گا۔ ’میرا بس چلے تو 10 سے 15 فیصد ٹکس کم کرو دوں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس سب کے لیے ملک میں سیاسی سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، جو دوسری سیاسی جماعتوں سے گفتگو کر ذریعے پیدا کیا جائے گا۔