’اڑان پاکستان‘ کا محور برآمدات کی بنیاد پر ترقی ہو گا: شہباز شریف

اسلام آباد میں اڑان پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کی غرض سے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ضروری ہو گا۔

31 دسمبر 2024 کی تصویر میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزرائے خزانہ اور منصوبہ بندی بالترتیب محمد اورنگزیب اور احسن اقبال اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اسلام آباد میں ’اڑان پاکستان‘ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ’نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان 2024-2029‘ کی کاپیاں تھامے کھڑے ہیں (ایوان وزیر اعلیٰ اسلام آباد)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ پانچ برسوں کے لیے تشکیل دیے گئے قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے ’اڑان پاکستان‘ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کی کامیابی کا انحصار ’برآمدات کی بنیاد پر ترقی‘ پر ہو گا، جس کے لیے صنعتوں کو سستی بجلی اور گیس مہیا کر کے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔

اسلام آباد میں اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کو یقینی بنانے کی غرض سے صنعتوں میں استعمال ہونے والے خام مال خصوصاً بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کرنا ناگزیر ہے، جس کے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اڑان پاکستان کا محور ’برآمدات کی بنیاد پر ترقی‘ ہو گی اور اس مقصد کے لیے ہمیں مقامی صنعت کو مستحکم دینا ہو گا تاکہ ہم قابل برآمد اشیا بنا سکیں اور انہیں دنیا کو بھیج سکیں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ اب تک پاکستان میں خام مال درآمد کیا جا رہا ہے جس نہایت بھی ناقص پالیسی ہے۔ ’ہمیں خام مال خود بنانا ہو گا اور اپنی فائنل پراڈکٹ کو باہر بھیجنا ہو گا۔ اسے سے ہمارے ملک کی معیشت صحیح رخ پر چل سکتی ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’بیرونی سرمایہ کاری ضروری لیکن وہ تب آئے گی جب مقامی سرمایہ کاری ہو گی۔ مقامی سرمایہ کاری کے لیے ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس کی تفصیلات جلد سامنے کائی جائیں گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں اور حکومت انہیں روزگار فرام کرنے کی غرض سے آئی ٹی اور اے آئی کے شعبوں میں وسائل فرام کرے گی، جس سے نوجوانوں کی ہمت افزائی ہو گی اور م،لک زرمبادلہ کمائے گا۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کا کھیل سولر انرجی ہے اور میں متعلقہ وزارت اور اداروں کو بتلا دیا ہے کہ توانائی کے حصول کے لیے سولر کے علاوہ کوئی دوسری تجویز نہ دیں۔

وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے ٹیکسز کو کم کرنا ہو گا۔ ’میرا بس چلے تو 10 سے 15 فیصد ٹکس کم کرو دوں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس سب کے لیے ملک میں سیاسی سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، جو دوسری سیاسی جماعتوں سے گفتگو کر ذریعے پیدا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بعض ریاستی اداروں کی نجکاری پر ان کے بعض حکومتی حلیفوں کے اعتراضات موجود ہیں لیکن جو ادارے نقصان کا باعث بن رہے ہیں ان کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں قوم کا سرمایہ مزید ضائع ہو گا۔  

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے اڑان پاکستان کے تحت ملک کے لیے سرمایہ کاری کا ہدف سالانہ 10 ارب ڈالر رکھا ہوا ہے اور ہر صورت حاصل کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ نو مہینوں کے دوران ان کی حکومت نے کئی بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا۔ 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم میکرواکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیاب  ہو گئے ہیں۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم نے اس معاشی کامیابی کے لیے خون پسینہ بہایا۔ ہم 2023 میں آئی ایم ایف سے معاہدےکی سرتوڑ کوشش کر رہے تھے۔ لیکن اب یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو گا۔ ہم دوبارہ نہٰن جائیں گے ان کے پاس۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’نوازشریف اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد پرقربان کردیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ ایک دھائی میں ریاستی اداروں نے چھ ارب روپے کا نقصان کیا۔ آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر قرض لیا جا رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ غریب قوم نے چھ ارب روپے کے نقصان برداشت کیے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر بجلی چار کھرب کی بنے اور آپ دو کھرب میں بیچیں تو یہ کس کے کھاتے میں ڈالیں گے؟ اگر 77 سال میں کھربوں کی کرپشن ہوئی اور محصولات کا ایک بہت چھوٹا حصہ بھی ریاست کو نہیں مل سکا اور وجوہات سے ہم واقف ہیں تو قرض نہیں لیں گے تو کیا ہو گا؟ یہی وجوہات ہیں کہ پاکستان قرضوں تلے دبا ہوا ہے۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں راستہ بدلنا ہو گا اور ایک نئی طرح اختیار کرنا ہو گی۔

’یہ حقیقت ہے کہ نواز شریف کے پہلے دور میں جو ترقی کا جو ماڈل اختیار کیا گیا تھا اسے بعد میں آنے والے انڈین وزیر اعظم انجہانی من موہن سنگھ نے استعمال کیا۔ اصلاحات یہاں ہوئی تھیں جنہیں انہوں نے استعمال کیا اور کامیاب ہوئے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے مل کی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی جانب سے حاصل ہونے والے تعاون کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں کسی آرمی چیف کی جانب سے کسی سیاسی حکومت کو ایسا تعاون حاصل ہوتے نہیں دیکھا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت