شام کی نئی قیادت سے براہ راست رابطہ نہیں، شامی اتحاد کے حامی ہیں: پاکستان

وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت شام کی صورت حال کا جامع حل تلاش کرنے کی کوششوں کی مسلسل حمایت کرتی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ 5 دسمبر 2024 کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کر رہی ہیں (فائل فوٹو: دفتر خارجہ)

پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ ’اس وقت ہمارا شام کی قیادت سے براہ راست رابطہ نہیں ہے۔ تاہم شام میں ہمارا (پاکستان کا) سفارت خانہ بدستور فعال ہے۔‘

وزارت خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر کہا کہ ’حکومت نے شام کی صورت حال کا جامع حل تلاش کرنے کی کوششوں کی مسلسل حمایت کی ہے۔ وہ حل جو شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھتا ہے۔‘

تاہم انہوں نے شام سے متعلق مخصوص تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان نے کہا ’ہم سمجھتے ہیں کہ شام کا مستقبل سلامتی، استحکام اور ترقی کے لیے شام کی عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے اور پاکستان شام میں امن و استحکام کو فروغ دیتا رہے گا۔‘

دسمبر 2024 کے پہلے ہفتے میں بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دمشق میں پاکستانی سفارت خانہ مسلسل کھلا رہا اور شام میں موجود پاکستانیوں کے انخلا میں معاونت جاری رکھی۔

شام میں حکومت مخالف فورسز کے دمشق اور دوسرے اہم علاقوں پر کنٹرول کے بعد وہاں موجود پاکستانیوں نے اپیل کی تھی کہ احتیاط برتیں تاہم اب وہاں حالات معمول پر آ گئے ہیں۔

13 دسمبر کو شام سے لبنان کے دارالحکومت بیروت انخلا کرنے والے 318 پاکستانی شہریوں کو ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بیروت سے اسلام آباد پہنچایا گیا تھا۔

وطن واپس پہنچائے جانے والے پاکستانی شہریوں میں میں زائرین اور پاکستانی سفارت خانے کے عملے کے افراد شامل تھے، جو شام میں سابق حکومت مخالف فورسز کے کنٹرول اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتنے کے دوران مختلف شہروں میں پھنس گئے تھے۔  

شام میں روزگار کے لیے جہاں سینکڑوں پاکستانی مقیم تھے وہیں ہر سال بڑی تعداد میں پاکستانی زائرین بھی اس ملک کا سفر کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا