دنیا کی معمر ترین اولمپک چیمپیئن کا 103 سال کی عمر میں انتقال

اغنس کلیتی کی زندگی کی کہانی، جس میں ہولوکاسٹ میں بچ جانا اور اولمپک کے تمغے شامل ہیں، ہالی ووڈ کی ایک دلچسپ فلم کے سکرپٹ کی طرح ہے، جس میں ان کا مضبوط عزم کبھی نہیں ٹوٹتا۔

دنیا کی معمر ترین اولمپک چیمپیئن اور ہولوکاسٹ سے بچ جانے والی اغنس کلیتی 103 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق ان کے پریس عہدیدار تماس روتھ نے بتایا کہ  ان کا انتقال جمعرات کو بوڈاپیسٹ ہسپتال میں ہوا۔

انہیں گذشتہ ہفتے نمونیے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

ان کے بیٹے رافیل بیرو کلیتی نے اس وقت مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ہم ان کے لیے دعا گو ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ نو جنوری کو ان کی 104 ویں سالگرہ ایک خاندان کے طور پر ایک ساتھ منانا چاہتے ہیں۔

اغنس کلیتی کی زندگی کی کہانی، جس میں ہولوکاسٹ میں بچ جانا اور اولمپک کے تمغے شامل ہیں، ہالی ووڈ کی ایک دلچسپ فلم کے سکرپٹ کی طرح ہے، جس میں ان کا مضبوط عزم کبھی نہیں ٹوٹتا۔

ہنگری کی سب سے کامیاب جمناسٹ کے طور پر، انہوں نے 10 اولمپک تمغے جیتے، جن میں سے تمام 30 سال کی عمر کے بعد جیتے، جن میں ہلسنکی (1952) اور میلبرن (1956) میں پانچ سونے کے تمغے شامل ہیں۔

ان کا کھیلوں میں حصہ لینے کا مقصد شہرت حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ آئرن کرٹن کے باہر، کمیونسٹ حکومت والے ہنگری سے باہر سفر کرنا تھا۔

انہوں نے 2016 میں اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں اس لیے نہیں مقابلہ کر رہی تھی کہ مجھے یہ پسند تھا بلکہ میں یہ اس لیے کر رہی تھی کیونکہ میں دنیا دیکھنا چاہتی تھی۔‘

خفیہ ٹریننگ

وہ نو جنوری 1921 کو بوڈاپیسٹ میں ایگنس کلین کے نام سے پیدا ہوئیں، انہوں نے بعد میں اپنا لقب تبدیل کرکے کلیتی رکھ لیا۔

1939  میں قومی ٹیم میں شامل ہونے والی ’جمناسٹکس کی ملکہ‘ نے اگلے سال اپنی پہلی ہنگری چیمپئن شپ جیتی، لیکن 1940 میں اپنے یہودی پس منظر کی وجہ سے انہیں کھیلوں میں کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارچ 1944 میں ہنگری پر نازی جرمنوں کے قبضے کے بعد، انہوں نے موت کے کیمپ میں بھیجے جانے سے بچنے کے لیے جھوٹی دستاویزات حاصل کیں، بدلے میں اپنی تمام جائیداد دے کر ایک نوجوان عیسائی خاتون کی شناخت اختیار کی۔

دیہی علاقوں میں چھپ کر وہ ایک گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھیں، لیکن جب انہیں کچھ فارغ وقت ملتا تو انہوں نے ڈینیوب دریا کے کنارے خفیہ طور پر تربیت جاری رکھی۔

ان کے والد اور ان کے خاندان کے کئی افراد آشوٹز میں مارے گئے تھے جبکہ ان کی والدہ اور بہن کو سویڈش سفارت کار راؤل والن برگ کی مدد سے بچا لیا گیا تھا۔

ہنگری کے بہت سے ساتھی کھلاڑیوں کی طرح ، کلیتی 1956 کے میلبرن اولمپکس سے وطن واپس نہیں آئیں، جو ہنگری کی ناکام سوویت مخالف بغاوت کے ہفتوں بعد منعقد ہوئے تھے۔

اگلے سال وہ اسرائیل میں آباد ہو گئیں جہاں ان کی ملاقات 1959 میں ہنگری کے کھیلوں کے استاد رابرٹ بیرو سے ہوئی، جن سے ان کے دو بچے تھے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد، انہوں نے جسمانی تعلیم کی استاد کے طور پر کام کیا، اور اسرائیلی قومی ٹیم کی کوچنگ کی۔

وہ صرف 1983 میں ورلڈ جمناسٹک چیمپیئن شپ کے لیے اس وقت کے کمیونسٹ ہنگری واپس آنے میں کامیاب ہوئیں۔ وہ 2015 میں اپنے آبائی ملک واپس چلی گئی تھیں۔

انہوں نے اپنی 100 ویں سالگرہ سے چند ہفتے قبل 2020 میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’زندگی میں کچھ اچھے کام کرنا واقعی قابل قدر تھا، جتنی توجہ مجھے ملی ہے، جب میں اپنے بارے میں لکھے گئے تمام مضامین دیکھتی ہوں تو میرے جسم میں کپکپی دوڑ جاتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل