پشاور کا ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم، ’جہاں تعمیراتی کام ختم ہی نہیں ہو رہا‘

پشاور کے شائقین ابھی تک پی ایس ایل کے میچز اور اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست دیکھنے سے محروم ہیں اور اس کی وجہ یہاں کے واحد بین الاقوامی ارباب نیاز خان کرکٹ سٹیڈیم میں 2018 سے جاری تعمیراتی کام ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا 10 واں سیزن مارچ میں شروع ہونے والا ہے جس میں ملک کے دیگر شہروں کے شائقینِ کرکٹ اپنی پسند کی ٹیموں اور کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست کھیلتا دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تاہم پشاور کے شائقین ابھی تک پی ایس ایل کے میچز اور اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست دیکھنے سے محروم ہیں اور اس کی وجہ پشاور کے واحد بین الاقوامی ارباب نیاز خان کرکٹ سٹیڈیم میں تعمیراتی کام ہے۔

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں رواں ہفتے پشاور زلمی کی جانب سے کھلاڑیوں کے ٹرائلز منعقد ہوئے تھے۔ پشاور زلمی کے ڈائریکٹر اور سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد اکرم کے مطابق سٹیڈیم میں اب 20 فیصد کام رہتا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور زلمی نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پشاور میں کرکٹ بحال ہو جائے کیونکہ آخری بار 2006 میں ہم ارباب نیاز سٹیڈیم آئے تھے۔

محمد اکرم کے مطابق: ’سٹیڈیم خوبصورت تب لگتا ہے جب وہاں کھلاڑی ہوں اور آج آٹھ 10 ہزار بچے ٹرائلز کے لیے آئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا نے ہمیشہ پاکستانی کرکٹ میں لوہا منوایا ہے اور اب بھی 50 فیصد تک پاکستانی کرکٹ خیبر پختونخوا کی وجہ سے چل رہی ہے۔

سٹیڈیم کی بحالی اور تعمیراتی کام کے حوالے سے سابق بلے باز اور ٹرائلز کے کوچ کامران اکمل نے بتایا کہ سٹیڈیم پر کام کئی سال پہلے شروع ہوا تھا اور یہ بہت پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے بتایا: ’پی ایس ایل میں فرنچائز کو ہوم وینیو دینا بہت اہم ہوتا ہے اور میری خیبر پختونخوا حکومت سے درخواست ہے کہ سٹیڈیم پر تعمیراتی کام جلد مکمل کریں۔‘

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم پر آخری بین الاقوامی ایک روزہ میچ 2006 میں پاکستان اور انڈیا کے مابین کھیلا گیا تھا، جس میں پاکستان کو کامیابی ملی تھی۔

اس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے سٹیڈیم میں موجود سہولیات پر اعتراض اٹھا کر یہاں میچوں کے انعقاد پر پابندی لگا دی تھی۔

پشاور سٹیڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز 2018 میں شروع ہوا تھا۔ اس کے لیے اس وقت کی حکومت نے دو سال کا عرصہ دیا تھا اور شائقین کرکٹ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پی ایس ایل کے میچز 2021 میں دیکھ سکیں گے، تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود بھی یہاں تعمیراتی کام مکمل نہیں ہو سکا۔

اس سٹیڈیم کی تعمیرات کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ لگایا گیا تھا لیکن بعد میں یہ لاگت دو ارب روپے تک پہنچ گئی۔

کتنا کام مکمل ہوگیا ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کے دورے کے دوران دیکھا کہ سٹیڈیم میں کرسیاں موجود ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق وفاقی حکومت کے دعوے کے مطابق کرسیاں متحدہ عرب امارات سے منگوائی گئی ہیں۔

اسی طرح سٹیڈیم میں گھاس بھی اگائی گئی ہے لیکن پچ بنانے کے لیے اب تیاری ہو رہی ہے۔

سٹیڈیم کے بالائی حصے پر شیڈز کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے۔ فلڈ لائٹس، ڈیجیٹل سکرینز سمیت ڈریسنگ رومز کا تعمیراتی کام مکمل ہے تاہم فنشنگ کا کام جاری ہے کیونکہ جہاں تعمیراتی کام ہوا ہے، وہاں پر بجلی کا نظام نظر نہیں آیا۔

سٹیڈیم کے احاطے میں کھلاڑیوں کے لیے ہاسٹل کی عمارت کا صرف گرے سٹرکچر مکمل ہوا ہے اور باقی کام ابھی باقی ہے جبکہ سٹیڈیم کے باہر کے احاطے میں دیواروں پر شیٹیں ابھی لگائی جا رہی ہیں۔

سٹیڈیم میں کام کرنے والے ایک ٹھیکے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تقریباً ایک سال کا کام ابھی رہتا ہے اور ایک سال میں یہ کام مکمل ہوجائے گا۔

پارکنگ کے لیے کوئی بندوبست ہے؟

پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں 30 ہزار سے زائد تماشائی کرکٹ دیکھ سکیں گے لیکن سٹیڈیم کے احاطے میں پارکنگ کے لیے اتنا زیادہ بندوبست موجود نہیں ہے اور جو پارکنگ لاٹ موجود ہے، وہ ابھی سرکاری اور دیگر افسران کی گاڑیوں کے لیے ہی مختص ہے۔

اسی سٹیڈیم سے متصل پشاور کا مشہور تہماس خان فٹ بال گراؤنڈ واقع ہے جبکہ دوسری جانب پشاور جم خانہ کلب بھی ہے، جو ایک کھلا میدان ہے اور اسی کو پارکنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاہم ابھی تک پارکنگ کے مسئلے کے حوالے سے منتظمین نے کچھ نہیں بتایا ہے اور سٹیڈیم مکمل ہونے کے بعد پارکنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

یاد رہے کہ یہ سٹیڈیم پشاور کے ایک گنجان آباد علاقے میں واقع ہے، جس کے آس پاس دکانیں اور مارکیٹیں واقع ہیں جبکہ پشاور کا مصروف ہشت نگری بازار بھی اسی سٹیڈیم کے احاطے میں موجود ہے۔

سٹیڈیم کے قریب پشاور کا سرینا ہوٹل موجود ہے، جو تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ سٹیڈیم کے عقب میں پشاور کا گورنمنٹ کالج واقع ہے اور اسی وجہ سے اس سٹیڈیم کے ایک پویلین کو کالج پویلین کا نام دیا گیا ہے۔

محمکہ کھیل خیبر پختونخوا کے سابق ڈائریکٹر اسفندیار نے انڈپینڈنٹ اردو کو گذشتہ سال بتایا تھا کہ پشاور کا سٹیڈیم پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا سیٹیڈیم ہوگا، جس میں جمنازیم، سوئمنگ پول، کیفے ٹیریا اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی۔

کرک انفو ویب سائٹ کے مطابق ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ میچ دو نومبر 1984 کو پاکستان اور انڈیا کے مابین ہونا تھا لیکن میچ سے دو دن قبل انڈیا کی اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کی وجہ سے پڑوسی ملک کی ٹیم کا دورہ منسوخ ہو گیا تھا۔

اس سٹیڈیم میں پہلا میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 1995 جبکہ آخری ٹیسٹ میچ 2003 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے مشیر کھیل فخر جہان نے پشاور زلمی کے ٹرائلز کے موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سٹیڈیم میں تقریباً 25 فیصد تک کام باقی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اسے گلے دو مہینوں میں مکمل کیا جائے۔

فخر جہان کے مطابق: ’کوشش یہی ہے کہ کم از کم ٹرائل میچوں کے لیے سٹیڈیم کو تیار کیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ