ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان: دو ٹیسٹ میچوں کا مقصد نوجوانوں کی تربیت؟

ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے آج پاکستان پہنچ رہی ہے گذشتہ ماہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کھیل کر آ رہی ہے جو ایک ایک سے برابر رہی تھی۔

10 مارچ، 2017 کی اس تصویر میں پاکستانی بلے باز شان مسعود ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے جانے والے میچ کے دوران آؤٹ ہونے کے بعد، پس منظر میں ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو خوشی مناتے دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

ویسٹ انڈیز کی ٹیم جسے ماضی میں ’کالی آندھی‘ بھی کہا جاتا تھا 19 سال کے طویل عرصہ کے بعد دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے سوموار کو پاکستان پہنچ رہی ہے۔ 

کریگ بریتھویٹ کی قیادت میں ٹیم زیادہ تر ناتجربہ کار نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ٹیم میں دوسرے سینیئر کھلاڑی فاسٹ بولر کیماروچ ہیں۔ 

ویسٹ انڈیز کی ٹیم جو آج پاکستان پہنچ رہی ہے گذشتہ ماہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کھیل کر آ رہی ہے جو ایک ایک سے برابر رہی تھی۔

ٹیم کے ایک اہم رکن فاسٹ بولر الزاری جوزف نے بھی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت سے معذرت کر لی اور اس کی بجائے دبئی میں ٹی ٹین کھیلنے کو ترجیح دی ہے۔ 

ویسٹ انڈیز نے اب تک پاکستان کے سات دورے کیے ہیں جن میں 21 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں۔ ویسٹ انڈیز نے چار میچ جیتے ہیں جبکہ نو میں اسے شکست ہوئی ہے۔

ویسٹ انڈیز نے پاکستان کا آخری دورہ 2006 میں کیا تھا جب عظیم بلے باز برائن لارا کپتانی کر رہے تھے تاہم ویسٹ انڈیز وہ سیریز 1-2 سے ہار گئی تھی۔ 

کالی آندھی نے اگرچہ اس کے بعد سیریز دبئی میں کھیلی تھی لیکن پاکستان کی سرزمین پر اس کا یہ دورہ 19 سال بعد ہو رہا ہے۔ 

ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں سوائے کپتان کریگ بریتھویٹ کے کوئی قابل ذکر اور تجربہ کار بلے باز شامل نہیں ہے۔

بریتھویٹ 96 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں۔ اس لحاظ سے وہ دونوں ٹیموں میں ٹیسٹ کے سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ 

وہ خود اوپنر ہیں جبکہ ان کے ساتھ ٹاپ آرڈر میں میکائیل لوئیس اور کیسی کارٹی ہیں۔ دونوں نے حال ہی میں اپنا کیرئیر شروع کیا ہے۔

مڈل آرڈر میں کیویم ہوج اور جسٹن گریوز ہوں گے۔ نائب کپتان جوشوا ڈی سلوا وکٹ کیپر بھی ہیں اور بیٹنگ کی بھی ذمہ داری ان پر ہو گی۔

بولنگ میں کیماروچ پر بھاری ذمہ داری ہو گی جبکہ آسٹریلیا کے خلاف گذشتہ سال تاریخی کامیابی کے ہیرو شمر جوزف زخمی ہونے کے سبب دستیاب نہیں ہیں۔ جیڈن سیلز دوسرے فاسٹ بولر ہوں گے۔

ویسٹ انڈیزکے پاس کوئی مستند سپنر نہیں ہے۔ گڈاکیش موتی بائیں ہاتھ کے سپنر ہیں لیکن وہ اس پائے کے نہیں ہیں جیسے نعمان علی۔ ویسٹ انڈیز کے ایک اور سپنر جومیل واریکن بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ وہ بھی ٹیسٹ کھیل سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان ٹیم نتظامیہ اس دورے پر ان کھلاڑیوں کو آرام دینا چاہتی ہے جو چیمپئینز ٹرافی کے لیے ٹیم میں ممکنہ طور پر شامل ہوں گے۔

بابر اعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، نسیم شاہ اور کامران غلام ممکنہ طور پر آرام کرسکتے ہیں جبکہ صائم ایوب پہلے ہی زخمی ہیں۔ 

اس صورت میں صاحبزادہ فرحان، امام الحق، فیصل اکرم اور سفیان مقیم شامل کیے جا سکتے ہیں۔

ساجد خان اور نعمان علی بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔  پاکستان شاہین ٹیسٹ سیریز سے قبل وارم اپ میچ ویسٹ انڈیزکے خلاف کھیلے گی جس کی قیادت امام الحق کریں گے۔

توقع ہے کہ اس میچ کے ایک دو اچھے پرفارمرز کو ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مل جائے۔ 

پاکستان کے چیف سیلیکٹر اور ہیڈ کوچ عاقب جاوید عندیہ دے چکے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جانا چاہیے۔

یہ سیریز اس لحاظ سے بہترین موقع ہے کہ پاکستان کے نوجوان ٹیلنٹ کو آزمایا جائے۔

پہلا ٹیسٹ 16 جنوری سے ملتان میں شروع ہوگا۔ زیر تعمیر لاہور، کراچی اور راولپنڈی سٹیڈیمز کے دستیاب نہ ہونے کے باعث دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔ 

پاکستان یقینی طورپر سپن پچ بنائے گا جو ویسٹ انڈیزکے لیے بہت زیادہ مشکل ہوں گی۔ 

انفرادی کارکردگی میں ویسٹ انڈیز کی طرف سے پاکستان کی سرزمین پر برائن لارا نے سب سے زیادہ 620 رنز بنائے ہیں جبکہ بولنگ میں میلکم مارشل نے سب سے زیادہ 35 وکٹ لی تھیں۔ 

پاکستان کی طرف سے محمد یوسف نے 665 رنز بنائے ہیں۔ انہوں نے اس سیریزکے دوران 2006 میں کیلنڈر ائیر میں 1000رنز بھی مکمل کیے تھے۔  بولنگ میں وسیم اکرم 44 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ