آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ نیٹ فلکس یا یوٹیوب کھول کر بیٹھ گئے، اب سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کون سی فلم دیکھیں۔ آپشن بے شمار ہیں اور یہی چیز کنفیوز کر جاتی ہے۔
بس مسافروں سے بھری ہے، سامنے مدھم سکرین والا پرانا ٹی وی چل رہا ہے، سب دیکھنے لگیں گے۔ کیوں کہ یہاں کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ مووی دیکھنے کا موڈ بناتے ہیں، وقت نکالتے ہیں مگر فلموں کی کثرت اور آسان دستیابی راستہ کھوٹا کر دیتی ہے۔
کیا فلم انجوائے کرنے کی بھی کوئی سائنس ہے؟ بے شمار طریقے ایسے ہیں جنہیں اختیار کرتے ہوئے ہم فلموں سے زیادہ لطف اٹھا سکتے ہیں۔
1۔ ٹی وی آن کرنے سے پہلے فیصلہ کریں کہ کیا دیکھنا ہے
ٹی وی آن کرنے سے پہلے فیصلہ کریں کہ آپ کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔ انتظار کرنا آپ کو دیکھنے سے پہلے ایک بہتر، زیادہ دلچسپ ذہنی حالت میں لے آتا ہے۔ اگر سارا دن آپ کو چڑھی ہو تو شام کا لطف دوبالا ہو جائے گا۔
ایک وقت میں زیادہ فلموں کا ٹریلر دیکھنا بھی بیوقوفی ہے۔ فرض کریں آپ نے الپچینو کی تین فلموں کا ٹریلر دیکھا اور سکار فیس دیکھنے بیٹھ گئے، ذہن میں کہیں گاڈ فادر اور سینٹ آف اے ویمن کے منظر بھی چلتے رہیں گے۔ آپ کوشش کے باوجود انہیں آف نہیں کر سکتے۔
2۔ موبائل بند کر کے پرے پھینک دیں
کوئی بھی عمدہ فن پارہ آپ کو ایک مخصوص ذہنی حالت میں لے جانا چاہتا ہے، خاص موڈ اور ماحول میں، یا ایک مکمل نئی دنیا میں۔ اگر آپ فلم کے دوران ملٹی ٹاسک کرتے ہیں تو یہ موڈ اور ماحول طاری نہیں ہوتا۔
کسی دوست نے پوچھا کہ کل کا کیا پلان ہے۔ آپ اسے فوراً جواب نہیں دیتے، مگر جیسے ہی سکرین نیلی ہوئی آپ میسج پڑھیں گے۔ یوں ذہنی توجہ منتشر ہو جاتی ہے۔
جذبات کو ایک نکتے پر مرکوز رکھنا اپنی جگہ آرٹ ہے۔ اگر ہم فلم دیکھنے سے پہلے موبائل بند کر کے پرے پھینک دیں تو فلم سے کہیں زیادہ لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
اگر موبائل ہی ٹی وی ہو تو کوشش کریں اسے پہلے ڈاؤن لوڈ کریں اور ٹھیپے کو جہاز موڈ پر لگا کر فلم کی دنیا میں داخل ہوں۔
ڈاؤن لوڈ کر کے دیکھنے کا ایک اور فائدہ بھی ہے، اشتہاروں سے نجات اور سروس سست ہونے کی صورت میں بلا تعطل فلم کا جاری رہنا۔
ایک اضافی فائدہ ڈیٹا کی بچت ہے۔ دو گھنٹے کی فلم ڈاؤن لوڈنگ میں اتنے ایم بیز نہیں کھائے گی جتنے آن لائن دیکھنے میں پھونک جاتی ہے۔
3۔ مکمل اندھیرے کا انتخاب کریں
ڈائریکٹر فلموں کو تاریک سینما حال میں دیکھنے کے لیے بناتے ہیں۔ کمرے کی روشنی میں فلم دیکھنے کا مطلب ہے آپ پہلے ہی ایک شاندار بصری تجربے سے محروم ہو چکے۔
روشنی بند کرنا نہ صرف کمرے میں ٹی وی کو نمایاں بناتا ہے بلکہ یہ آپ کو سکرین پر سب کچھ زیادہ واضح طور پر دیکھنے اور اسے فوری محسوس کرنے میں بھی مدد دیتا ہے، خاص طور پر ہارر فلموں کے لیے، لیکن یہ کسی بھی صنف کے لیے مفید ہے۔
اگر آپ نے ابھی تک مکمل اندھیرے والے کمرے میں فلمیں نہیں دیکھیں تو آزما لیں، یہ حیران کن تجربہ ہو سکتا ہے۔ ایسی ایسی تفصیلات سامنے آئیں گی جن کا روشنی میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
4۔ دوستوں کو اپنے تجربے میں شریک کریں
آرٹ بہرحال ایک سماجی تجربہ ہے۔ فنکار دوسروں کو اپنے تجربے میں شریک کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ الفاظ، کیمرے یا ساز کا سہارا لیتا ہے۔
اگر آپ فلم کا شوق دوستوں سے سانجھا نہیں کرتے تو بہت جلد دلچسپی کھونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
دوستوں کا گروپ، آن لائن فورم، یا کوئی اور سماجی حلقہ تلاش کرنا جہاں آپ کسی فلم پر بات کر سکیں، آپ کے شوق کو مہمیز دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سلسلے میں فیس بک وغیرہ بہت زبردست پلیٹ فارم ہیں۔ آپ دیکھی گئی فلموں پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔ اپنے پسندیدہ ہدایت کار کی خوبیاں بیان کر سکتے ہیں، اپنی موسٹ فیورٹ فلموں کی لسٹ تیار کر کے دوستوں سے شیئر کر سکتے ہیں۔ بدلے میں کمنٹ باکس کے ذریعے لوگ اپنی رائے اور تجرںہ شئیر کرتے ہیں۔
اس طرح بہت سی نئی فلمیں دیکھنے اور ان کا ذکر کرنے والے دوستوں سے بات چیت کا موقع ملتا ہے۔
ایک زبردست سرگرمی ایسے پیجز کو فالو کرنا ہے جہاں آپ کی دلچسپی کی فلمیں ڈسکس ہوتی ہوں۔ مثال کے طور پر آپ بنگالی سینما کے گھائل ہیں اور چند کلاسک دیکھنے کے بعد مزید بنگلہ فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ کوئی اچھا پیج فالو کریں اور دیکھیں وہاں کیسی کیسی عمدہ سجیشنز ملتی ہیں۔
5۔ پندرہ منٹ تک خود کو باندھ کر رکھیں
تین گھنٹے کی فلم کے بارے ہم عموماً پہلے تین منٹ میں فیصلہ کر لیتے ہیں کہ اسے دیکھنا ہے یا نہیں۔ یہ ضرورت سے زیادہ جلد بازی ہے۔
ظفر اقبال کا ایک دلچسپ موقف ہے کہ غزل کا پہلا شعر پڑھ کر آپ فیصلہ کر لیتے ہیں کہ آپ نے اگلے شعر پڑھنے ہیں یا نہیں۔ ضروری نہیں کہ فلم یا ناول کا پہلا پیراگراف آپ کا دل لبھا سکے۔
توجہ کے دورانیے میں کمی موجودہ دور کی نفسیاتی بنت کا حصہ ہے، آپ اسے تبدیل نہیں کر سکتے۔ فلم دیکھتے ہوئے اکثر ہم اسی بیماری کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
اس سے بچنے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ آپ فلم کو دو گھنٹے کی ذمہ داری سمجھنے کے بجائے اسے محض 15 منٹ کی سرگرمی سمجھیں۔ اگر پھر بھی بات نہیں بنتی تو بیشک فلم چھوڑ دیں۔
بعض لوگوں کو ہارر یا کامیڈی فلمیں بالکل پسند نہیں ہوتیں۔ ضروری نہیں کہ وہ آنکھوں کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے ایسا یانرا ٹرائی کریں جو اچھا نہیں لگتا۔
اسی طرح ہر مشہور فلم بھی ہر شخص کے لیے نہیں ہوتی۔ اگر آپ کو ’گاڈ فادر‘ اچھی نہیں لگتی تو کوئی بات نہیں۔ کچھ اور ٹرائی کریں۔ مگر شرط یہ ہے کہ فلم کو اپنے دل میں جگہ بنانے کا ٹائم دیں، کم از کم 15 منٹ۔
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔