’گھر میں ماتم ہے۔ کسی کو یہ نہیں پتہ کہ کوئی زندہ ہے یا مر گیا، اور نہ ہی کسی کے ساتھ رابطہ ہو رہا ہے۔‘
یہ کہنا تھا مراکش میں الٹنے والی کشتی میں سوار خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے ولی محمد کے بھائی لطیف خان کا، جو اپنے بھائی کے لیے پریشان ہیں۔
لطیف نے فون پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے بھائی ایک مقامی ایجنٹ کے ذریعے سپین جا رہے تھے اور الٹنے والی کشتی میں سوار تھے۔
انہوں نے بتایا، ’میرے بھائی سعودی عرب عمرہ کرنے گئے اور وہاں سے سپین جانے کا منصوبہ بنایا۔ دو جنوری کو ہمارا آخری رابطہ ہوا تھا۔‘
لطیف کے مطابق ان کے بھائی سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے سپین جا رہے تھے۔ ’تاہم ہمیں پہلے سے یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ وہ کس طریقے سے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا، ’ہمیں خبروں سے یہ معلوم ہوا کہ کشتی الٹ گئی ہے، لیکن مزید کچھ پتہ نہیں کہ بھائی زندہ ہیں یا نہیں۔‘
لطیف کے مطابق ان کے بھائی کے پانچ بچے ہیں، جن میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں، اور وہ بھی والد کی واپسی کے منتظر ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں بتایا کہ موریطانیہ سے جانے والی کشتی مراکش کی داخلی بندرگاہ کے قریب الٹ گئی، جس میں کئی پاکستانی مسافر بھی سوار تھے۔
بیان کے مطابق حادثے میں بچ جانے والے کئی پاکستانیوں کو داخلی بندرگاہ کے قریب ایک کیمپ میں رکھا گیا ہے اور پاکستانی سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
مراکش میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا ہے، جس پر حادثے کا شکار مسافروں کے اہل خانہ رابطہ کر سکتے ہیں۔
ضلع خیبر کے سماجی کارکن اسلام بادشاہ نے، جن کو ایک بیرون ملک نمبر سے خیبر کے مسافروں کے حوالے سے کال بھی موصول ہوئی تھی، انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ولی محمد کے گھر میں ماتم کی فضا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالات ایسے ہیں کہ نہ کوئی فاتحہ پڑھنے آ سکتا ہے اور نہ ان کی زندہ ہونے کی تصدیق ہو رہی ہے۔
اسلام بادشاہ نے کہا، ’جو بھی ولی محمد کے گھر جاتا ہے، اسے بھائی اور دیگر اہل خانہ مدد اور لاپتہ بھائی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی التجا کرتے ہیں۔‘
غیر قانونی تارکین وطن کے اعدادوشمار
غیر قانونی تارکین وطن کے اعدادوشمار اور تفصیلات جمع کرنے والے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے پاکستان سے غیر قانونی مائیگریشن کے حوالے سے 2024 کی رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان غیر قانونی تارکین وطن کی مائیگریشن میں دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے مقابلے میں 2023 میں پاکستان سے غیر قانونی مائیگریشن میں 280 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی او ایم کے مطابق 2023 میں مجموعی طور پر 8,728 افراد یورپی ممالک غیر قانونی طریقے سے گئے۔
سب سے زیادہ غیر قانونی طور پر ترک وطن کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر شام، دوسرے پر افغانستان، تیسرے پر تیونس، چوتھے پر مصر اور پانچویں پر پاکستان کے شہری ہیں۔
تارکین وطن کون سے راستے استعمال کرتے ہیں؟
آئی او ایم کے مطابق پاکستان سے تارکین وطن مختلف راستے استعمال کر کے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ راستے زمینی، سمندری یا فضائی ہو سکتے ہیں، جن میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا راستہ بلوچستان کا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کراچی سے بلوچستان کی تفتان سرحد اور وہاں سے ایران کے شہر زاہدان پہنچتے ہیں۔ زاہدان سے آگے ترکی اور پھر یورپ کا سفر کرتے ہیں۔
دوسرے راستے کے تحت کراچی سے لسبیلہ اور ضلع کیچ کے راستے ایرانی سرحد پہنچا جاتا ہے۔ تیسرا راستہ کوئٹہ سے بلوچستان کے مغربی علاقوں اور وہاں سے ایران کے شہروں تفتان، ماشخیل اور راجے تک جاتا ہے۔
سمندری راستوں میں گوادر سے کشتیوں کے ذریعے پسنی، جیوانی، پیشوکان، یا سربندان کراس کر کے خلیج عمان کے راستے ایران پہنچا جاتا ہے، جہاں سے ترکی اور پھر یورپ جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
فضائی راستے زیادہ تر وہ تارکین وطن استعمال کرتے ہیں جو معاشی طور پر مستحکم ہوتے ہیں۔ اس میں مشہور راستہ پاکستان سے متحدہ عرب امارات اور وہاں سے لیبیا کا ہے۔
لیبیا سے تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی راستے میں کئی اندوہناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔