’اب ہمارا کیا ہو گا؟‘: ٹرمپ کے فیصلے سے پاکستان میں مقیم افغان مایوس

پاکستان میں پناہ لیے ہوئے افغان موسیقار کا کہنا ہے کہ ’سمجھ نہیں آرہا کہ ہم جائیں تو کہاں جائیں۔ اب تو واپس بھی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں ہماری زندگی کو خطرہ ہے۔‘

’افغان طالبان کے آنے کے بعد ہم مشکلات جھیل کر افغانستان سے پاکستان آئے اور کرب کی زندگی گزار رہے ہیں۔ امریکہ میں پناہ کی درخواست پر کام جاری تھا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے شدید مایوس ہوئی ہے۔‘

یہ کہنا تھا پشاور میں مقیم سعد (سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پہلا نام استعمال کر رہے ہیں) کا، جو موسیقار ہیں اور افغانستان میں افغان طالبان کی حکومت آنے کے پاکستان کے شہر پشاور منتقل ہو گئے ہیں۔

سعد، ٹرمپ کے مائیگریشن کے حوالے سے فیصلے کے بارے میں نہیں جانتے تھے مگر جب انڈپینڈنٹ اردو نے ان کو اس فیصلے کے حوالے سے آگاہ کیا تو ان کا ردعمل تھا: ‘اوہ۔ اب ہمارا کیا ہو گا؟ پہلے جرمنی نے اس طرح کیا اور اب امریکہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘

سعد کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی مدد ملنے سے پہلے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مائیگریشن (آئی او ایم) نے گذشتہ برس دسمبر میں انٹرویو کے لیے بلایا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرویو ہو گیا تھا اور تمام تر دستاویزات بھی ادارے کو فراہم کر دی گئی تھیں، ہم اسی انتظار میں تھے کہ کب ہمیں امریکی سفارت خانے سے انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا۔

سعد کے مطابق: ’چار دن پہلے آئی او ایم کی طرف سے کال آئی اور بتایا کہ دو تین دنوں میں امریکی سفارت خانے سے انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا لیکن دو دن مزید گزر گئے مگر ابھی تک ہمیں نہیں بلایا گیا، شاید ایسا اس فیصلے کی وجہ سے ہوا ہو۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو امریکہ کے صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

انہوں نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تمام پناہ گزینوں کے لیے امریکہ کا سفر منسوخ کر دیا تھا۔ ان میں 1660 کے قریب وہ افغان بھی شامل ہیں جن کو امریکہ میں آباد ہونے کی منظوری مل گئی تھی۔

امریکہ کی جانب سے ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کے بارے میں باقاعدہ مراسلہ یا اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے کچھ نہیں بتایا ہے کہ کیا اس فیصلے کا اطلاق پاکستان میں پناہ لینے کے لیے امریکہ جانے والے پناہ گزینوں پر بھی ہوگا یا نہیں۔

سعد نے بتایا کہ ہمارے پاس تمام تر ای میلز(جنہیں انڈپینڈنٹ اردو نے خود دیکھا ہے) موجود ہیں جس میں ہمیں گذشتہ دسمبر کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرویو کے بعد ہمیں ایک واؤچر سا بھی دیا گیا تھا اور ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسی واؤچر کے ذریعے امریکی سفارت خانے میں انٹرویو ہو گا۔

سعد کے مطابق: ’پشاور میں ہم بہت مشکلات سے دوچار ہیں اور ہمیں صرف مقامی سطح پر شادی بیاہ و دیگر تقریبات میں موسیقی کے پروگرامز کے لیے بلایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’سمجھ نہیں آرہا کہ ہم جائیں تو کہاں جائیں۔ اب تو واپس بھی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں ہماری زندگی کو خطرہ ہے۔‘

افغان طالبان نے ماضی میں اس قسم کے پناہ گزینوں کے حوالے سے رپورٹس پر بارہا موقف اپنایا ہے کہ پچھلے دور حکومت میں کام کرنے والے تمام افراد کے لیے عام معافی کا اعلان ہے اور وہ افغانستان میں رہ سکتے ہیں۔

گذشتہ سال نومبر میں اس قسم کی ایک رپورٹ پر افغان طالبان کے قطر میں عبوری سفیر سہیل شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ وہ افغان شہری، جن کے پاس قانونی دستاویز ہیں، وہ افغانستان سے جا اور آ سکتے ہیں۔‘

سہیل شاہین نے بتایا تھا: ’عدالت کے حکم کے بغیر (قانونی اسناد رکھنے والوں) کو کوئی بھی نہیں روک سکتا۔‘

پاکستان میں مقیم دستاویزات نہ رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کو پاکستان سے واپس بھیجنے کا فیصلہ اگست 2023 میں کیا گیا تھا۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق پاکستان میں 17 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان پناہ گزین آباد ہیں جبکہ افغان طالبان کے آنے کے بعد مزید چھ سے زائد افغان پناہ گزین پاکستان منتقل ہوئے تھے۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق 15 ستمبر 2023 سے رواں برس 14 جنوری تک آٹھ لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین (جن میں بغیر دستاویزات، مرضی سے واپسی اور افغان پی او آر کارڈ والے بھی شامل ہیں) افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

افغان موسیقاروں کے پاس دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے ڈر تھا کہ ان کو بھی واپس بھیجا جائے گا لیکن پشاور ہائی کورٹ نے 100 افغان موسیقاروں کو زبردستی پاکستان سے نہ بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے 11 جنوری کو اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ افغان موسیقار یو این ایچ سی آر کے ذریعے پناہ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق دو مہینوں تک اگر یو این ایچ سی آر کا کوئی فیصلہ نہیں آتا تو پاکستان ان موسیقاروں کو پناہ کے لیے طریقہ کار وضع کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا