ٹرمپ نے اسرائیل کو 2000 پاؤنڈ وزنی بم کی فراہمی بحال کر دی

سابق صدر جو بائیڈن نے ان بھاری بموں کی ترسیل پر اس وقت پابندی عائد کی تھی جب انہیں خدشہ تھا کہ ان کا استعمال خاص طور پر غزہ کے رفح میں شہری آبادی پر تباہ کن اثر ڈال سکتا ہے۔

مرکزی غزہ میں ایک فلسطینی 23 جنوری 2025 کو اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے درمیان سے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو کہا کہ انہوں نے امریکی فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی پر ڈیموکریٹک سابق صدر جو بائیڈن کی طرف سے عائد پابندی ختم کر دے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائئیل نواز رپبلکن صدر کی جانب سے یہ فیصلہ متوقع تھا۔

صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے انہیں یہ آرڈر جاری کر دیا۔ ہم نے یہ آج جاری کیا ہے۔ اور وہ (اسرائیل) انہیں (بھاری ہتھیار) حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے ان کی ادائیگی کر رکھی ہے اور وہ کافی عرصے سے ان کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ اسٹوریج میں پڑے تھے۔‘

ٹرمپ کی پوسٹ میں اسرائیل کو بھیجے جانے والے کسی خاص ہتھیار کا ذکر نہیں کیا لیکن ایکسِیوس پر جاری ایک پوسٹ میں اسرائیلی قومی سلامتی کے معروف صحافی باراک راویڈ نے کہا کہ ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں پر لگائی گئی پابندی ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

سابق صدر جو بائیڈن نے ان بھاری بموں کی ترسیل پر اس وقت پابندی عائد کی تھی جب انہیں خدشہ تھا کہ ان کا استعمال خاص طور پر غزہ کے رفح میں شہری آبادی پر تباہ کن اثر ڈال سکتا ہے۔

یہ دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم موٹی کنکریٹ اور دھات کو چیر سکتا ہے اور ایک وسیع دھماکہ پیدا کر سکتا ہے۔ روئٹرز نے گذشتہ سال رپورٹ کیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے سات اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کو ہزاروں ایسے بم بھیجے تھے لیکن ایک کھیپ پر پابندی لگا دی تھی۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی مالی اور عسکری امداد کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ان طاقتور بموں کو کیوں جاری کیا تو انہوں نے جواب دیا، ’کیونکہ انہوں نے انہیں خریدا تھا۔‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو ٹرمپ نے اپنے ذاتی پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر کہا تھا کہ ’بہت سے ہتھیار جو اسرائیل نے آرڈر کیے اور ان کی ادائیگی کی لیکن بائیڈن نے نہیں بھیجیں، اب اسرائیل روان کر دی گئی ہیں۔‘

ٹرمپ اور بائیڈن دونوں اسرائیل کے مضبوط حامی رہے ہیں حالانکہ واشنگٹن کو غزہ میں اسرائیلی فوجی حملے کی وجہ سے انسانی بحران پر انسانی حقوق کے حامیوں کی تنقید کا سامنا ہے۔ مظاہرین نے ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ بھی کیا لیکن امریکہ نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی جاری رکھی۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی حمایت یافتہ مسلح گروہوں جیسے کہ حماس، حزب اللہ، اور حوثیوں کے خلاف اسرائیل کے دفاع میں مدد کر رہا ہے۔

سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گذشتہ سال دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی ترسیل روک دی تھی۔

بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں ان ہتھیاروں کے استعمال سے ’بہت بڑی انسانی تباہی اور نقصان‘ ہوگا۔

بائیڈن کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے کچھ دن پہلے اسرائیل اور حماس نے غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا