اسرائیل نے لاکھوں فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک دیا: حکام

شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ’دسیوں ہزار بے گھر افراد نتزارم راہداری کے قریب شمالی غزہ پٹی میں واپسی کے انتظار میں ہیں، لیکن اسرائیل نے انہیں قیدیوں کی رہائی کے تنازعے کی وجہ سے آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے۔‘

26 جنوری 2025 کی اس تصویر میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی غزہ کے شمال جانے کے انتظار میں نصیریت میں جمع ہیں (اے ایف پی)

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے رکاوٹ کھڑی کر کے اتوار کو لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو علاقے کے شمالی حصے میں واپس جانے سے روک دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ’دسیوں ہزار بے گھر افراد نتزارم راہداری کے قریب شمالی غزہ پٹی میں واپسی کے انتظار میں ہیں، لیکن اسرائیل نے انہیں قیدیوں کی رہائی کے تنازعے کی وجہ سے آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے۔‘

اے ایف پی کے صحافیوں نے علاقے میں دیکھا کہ غزہ کے باشندوں کا ایک بڑا ہجوم ساحلی سڑک پر رکاوٹ کے قریب جمع ہے، جب کہ فضائی مناظر میں یہ ہجوم تین اطراف میں سینکڑوں میٹر تک پھیلا ہوا دکھائی دیا۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں حکومتی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل، اسماعیل الثوابتہ، نے بھی تصدیق کی کہ ہزاروں افراد چوک میں انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے شمالی غزہ واپس جانے کے خواہش مند افراد کی مجموعی تعداد ’چھ لاکھ 15 ہزار سے ساڑھے چھ لاکھ  کے درمیان‘ بتائی۔

نتزارم راہداری  سات کلومیٹر (4.3 میل) طویل زمین کا ٹکڑا ہے جسے اسرائیل نے عسکری علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ راہداری غزہ کو اسرائیلی سرحد سے بحیرہ روم تک تقسیم کرتا ہے۔ یہ رہداری شمالی غزہ کو باقی علاقے سے کاٹ دیتی ہے۔

فائر بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو بے گھر فلسطینیوں کو یہ راہداری عبور کرنے اور گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینی تھی۔ حماس کے حکام نے کہا تھا کہ یہ عمل ہفتے کو شروع ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم، اسرائیل نے حماس پر الزام عائد کیا کہ اس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے کیوں کہ ہفتے کو اسرائیلی خاتون قیدی اربیل یہود کو رہا نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر سے ہفتے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اربیل یہود، جو ایک عام شہری خاتون ہیں، کو ’آج رہا کیا جانا تھا‘۔

یہ رہائی فائر بندی معاہدے کے تحت دوسرے قیدیوں کے تبادلے کا حصہ تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل غزہ کے مکینوں کو شمالی غزہ پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا جب تک کہ شہری اربیل یہود کی رہائی کا انتظام نہ ہو جائے۔‘

دو حماس ذرائع نے ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا کہ اربیل یہود ’زندہ اور صحت مند ہیں۔‘ اور ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ انہیں ’تیسرے تبادلے کے حصے کے طور پر اگلے ہفتے، یکم فروری کو رہا کیا جائے گا۔‘

اتوار کو حماس نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کو شمال میں واپس جانے سے روکنا فائر بندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ حماس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قیدی کی رہائی کے لیے ’تمام ضروری ضمانتیں‘ فراہم کی گئی ہیں۔

اردن اور مصر مزید فلسطینیوں کو قبول کریں: ٹرمپ

دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو کہا کہ اردن اور مصر غزہ سے مزید فلسطینیوں کو قبول کریں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ عارضی یا طویل مدتی تجویز ہے، تو ٹرمپ نے کہا کہ ’دونوں باتیں ہو سکتی ہیں۔‘

غزہ کا انتظام چلانے والی فلسطینی تنظیم حماس کے ایک عہدے دار نے ان بیانات پر شکوک کا اظہار کیا، جو فلسطینیوں کے گھر سے ہمیشہ کے لیے بے دخل کیے جانے کے دیرینہ خدشات کی بازگشت ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے روئٹرز کو بتایا: ’فلسطینی کسی بھی پیشکش یا حل کو قبول نہیں کریں گے، چاہے (ایسی پیشکشیں) کتنے ہی نیک ارادے کے ساتھ کی جائیں، جیسا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی تجاویز میں تعمیر نو کے نام پر اعلان کیا گیا۔‘

ٹرمپ نے ہفتے کو اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ اپنی گفتگو کے حوالے سے کہا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مزید لوگوں کو قبول کریں کیوں کہ میں اس وقت پوری غزہ کی پٹی کو دیکھ رہا ہوں، اور یہ ایک مکمل گندا منظر ہے۔ واقعی بدترین حالت میں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ (اردن) لوگوں کو قبول کرے۔‘

ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ مصر بھی لوگوں کو قبول کرے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اتوار کو مصری صدر عبدالفتح السیسی سے بات کریں گے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’آپ 10 سے 15 لاکھ لوگوں کی بات کر رہے ہیں، اور ہم پورے علاقے کو صاف کر دیں گے۔‘

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز سے پہلے فلسطینی علاقے کی آبادی تقریباً 23 لاکھ تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا