مراکش کشتی حادثے کا اہم ملزم گرفتار: ایف آئی اے

ایف آئی اے کے ترجمان نے ہفتے کو تحریری بیان میں کہا کہ ’پاکستان سے یورپ تک پھیلا انسانی سمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے اور سفاک ایجنٹوں کے گرد شکنجہ سخت کردیا گیا ہے۔‘

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام یکم فروری 2025 کو مراکش کشتی حادثے کے مبینہ سہولت کار عبدالغفار کو گرفتار کر کے میڈیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں (ایف آئی اے)

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپوزٹ سرکل فیصل آباد کی بڑی کارروائی میں انسانی سمگلنگ کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اور مراکش کشتی حادثے میں ملوث مکمل گروہ کا سراغ بھی لگا لیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے ترجمان نے ہفتے کو تحریری بیان میں کہا کہ ’پاکستان سے یورپ تک پھیلا انسانی سمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے اور سفاک ایجنٹوں کے گرد شکنجہ سخت کردیا گیا ہے۔

’مراکش کشتی حادثے کے اہم سہولت کار عبدالغفار کو گذشتہ روز اسلام آباد ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔ ملزم کے خلاف ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل فیصل آباد نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ گذشتہ روز سات مسافر اور عبدالغفار نامی سہولت کار پاکستان پہنچے تھے۔‘

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق: ’مسافروں کی نشاندہی پر ملزم  کو حراست میں لے کر فیصل آباد منتقل کردیا گیا ہے۔ دوران تفتیش انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹ عبدالغفار سے اہم شواہد ملے جن کی بنیاد پر عالمی سطح پر کام کرنے والے انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کی چھان بین بھی کی جارہی ہے۔‘

ترجمان کے بقول ’پاکستانی ایجنٹ عبدالغفار نے درجنوں افراد کو یورپ بھجوانے میں اہم سہولت کاری کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ملزم سال 2023 سے موریطانیہ میں مقیم تھے۔ ملزم کے والد محمد سرفراز اور قریبی رشتہ دار منیر احمد سال 2018 سے موریطانیہ میں انسانی سمگلنگ کے دھندے سے وابستہ ہیں۔

’گرفتار ملزم عبدالغفار کے افریقی سمگلر ابوبکر سے رابطے کے شواہد بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔ ملزم نے دیگر انسانی سمگلروں کے ساتھ مل کر معصوم شہریوں کا استحصال کیا۔‘

نیٹ ورک کیسے کام کر رہا ہے؟

ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ’ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم عبدالغفار اور ان کے ساتھی موریطانیہ اور برکینا فاسو میں انسانی سمگلنگ میں سرگرم رہے۔ ملزمان نے متعدد پاکستانیوں کو یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر کشتی میں سوار کرایا جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی جان سے گئے۔

’ملزم کا تعلق پیر محل، ٹوبہ ٹیک سنگھ پنجاب سے ہے، ملزم کی نشاندہی پر مزید گرفتاریوں کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر متحرک انسانی سمگلنگ نیٹ ورک کے خلاف ایف آئی اے کی کارروائیوں کا دائرہ مذید بڑھا دیا گیا ہے۔ معصوم جانوں سے کھیلنے والے سمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے شہریوں کو سنہرے خواب دکھا کر بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر ان سے لاکھوں روپے بٹورے جاتے ہیں۔ مقامی ایجنٹ انہیں نیٹ ورک میں شامل دیگر افراد کے زریعے غیر قانونی طور پر مختلف ممالک سے یورپی ممالک میں سمدری راستوں سے بھجوانے کا جرم کرتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق معصوم جانوں سے کھیلنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

’بین الاقوامی سطح پر انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کیا جائے گا۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کی جائیدادیں ضبط کی جائیں گی۔ بیرون ملک سے انسانی سمگلنگ کا نیٹ ورک چلانے والے عناصر کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کیا جائے گا۔‘

انسانی سمگلنگ کے واقعات

پاکستان کے مختلف شہروں سے غیر قانونی طور پر دنیا کے مختلف ممالک میں غیر قانونی طور پر شہریوں کو لے جاتے ہوئے گذشتہ کئی سالوں سے حادثات سامنے آرہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سمندر میں کشتیاں ڈوبنے سے دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ پاکستانیوں کی بھی بڑی تعداد میں اموات ہوتی ہیں۔

یورپی ممالک میں غیر قانونی طور پر سمندری راستوں سے کشتیوں پر جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد اب تک پنجاب کے اضلاع گجرات، گجرانوالہ، حافظ آباد، جہلم اور منڈی بہاؤالدین کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔

حالیہ واقعے میں 16 جنوری کو موریطانیہ سے سپین جانے والی کشتی ڈوبنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکینِ وطن جان سے گئے تھے جبکہ کئی خوش قسمت انسانوں کی جان بچ گئی تھی۔ جن میں سےسات پاکستانی گذشتہ روز واپس وطن پہنچ چکے ہیں۔ ان میں چار کا تعلق گجرات، جبکہ باقی تین حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین اور گوجرانولہ کے رہائشی ہیں۔

اس سے پہلے بھی مختلف واقعات میں درجنوں پاکستانی شہری موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

چند متاثرین کا دعویٰ ہے کہ بعض واقعات میں بحری قزاقوں اور انسانی اسمگلرز نے کھلے سمندر میں لوگوں کا قتلِ عام بھی کیا ہے۔

پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کے لیے وزیرِ اعظم نے خصوصی ٹاسک فورس قائم کردی ہے، جس کی سربراہی وہ خود کریں گے۔

گوجرانوالہ کے گاؤں کوٹلی دیانت رائے کے رہائشی محمد خالد نے میڈیا کو بتایا کہ اُنہوں نے اپنے دو بیٹے سپین پہنچانے کے لیے ایجنٹ کو ایک کروڑ 16 لاکھ روپے دیے تھے۔

پچھلے سال جون میں لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی بین الاقوامی پانیوں میں یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی، جس میں کئی پاکستانی بھی سوار تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا تھا کہ اس واقعے میں مجموعی طور پر 104 افراد کو بچایا گیا ہے اور 82 لاشیں ملی ہیں، لیکن زندہ بچ جانے والے افراد کے اعداد و شمار کے مطابق بحری جہاز میں 750 افراد سوار تھے۔ جن میں 350 کے قریب پاکستانی تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان