پاکستان میں مہنگائی نو سال کی کم ترین سطح پر: ادارہ شماریات

پاکستان کے ادارہ شماریات نے پیر کو کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح نو سال سے زیادہ عرصے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر جنوری میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2.4 فیصد رہ گئی۔

کراچی میں  26ستمبر، 2024 کو ایک دکاندار مختلف اشیا کی بوریوں پر قیمتیں لکھ کر لگا رہے ہیں ( فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے ادارہ شماریات نے پیر کو کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح نو سال سے زیادہ عرصے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر جنوری میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2.4 فیصد رہ گئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو جنوری 2024 میں 28.3 فیصد تھی۔

محکمہ شماریات کے مطابق جنوری میں اشیائے ضرورت کی قیمتیں گذشتہ ماہ کے مقابلے میں صرف 0.2 فیصد بڑھیں۔

جنوبی ایشیائی ملک، جو اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ستمبر میں دیے گئے سات ارب ڈالر کے پیکیج سے سہارا لے رہا ہے، معاشی بحالی کے سفر پر گامزن ہے۔ آئی ایم ایف مارچ میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا اور حکومت و مرکزی بینک اپنے اہداف پورے کرنے کے حوالے سے پُر اعتماد ہیں۔

پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ برائے تحقیق عدنان سمیع شیخ نے کہا کہ ’مہنگائی میں کمی بنیادی طور پر شماریاتی بیس ایفیکٹ کی وجہ سے ہے، جسے کرنسی کے استحکام اور خوراک و توانائی کی کم قیمتوں کا بھی سہارا حاصل ہے۔‘ 

پاکستان کے مرکزی بینک نے گذشتہ ہفتے ابنیادی شرح سود 100 بیسز پوائنٹس کم کر کے 12 فیصد کر دی جب کہ مہنگائی میں کمی اور معاشی ترقی کی رفتار تیز ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ گذشتہ چھ ماہ میں 1000 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد اس شرح میں مزید کمی کی جانب ایک اور قدم ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جون 2023 میں ریکارڈ 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے شرح سود میں کمی شروع کی جو ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مرکزی بینکوں میں سب سے جارحانہ پالیسی اقدامات میں شمار ہوتی ہے۔ یہ کمی 2020 میں کووڈ 19 وبا کے دوران کیے گئے 625 بیسز پوائنٹس کی شرح کمی سے بھی زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں مہنگائی کی شرح دسمبر میں 4.1 فیصد پر آ گئی جو چھ سال سے زیادہ عرصے میں سب سے کم ہے۔ اس کمی میں بنیادی طور پر سازگار بیس ایفیکٹس نے مدد دی۔ یہ حکومتی تخمینوں سے کم رہی اور مئی 2023 میں دیکھی گئی 40 فیصد کی دہائیوں بعد کی بلند ترین سطح سے نمایاں طور پر کم تھی۔

پالیسی ریٹ کے فیصلے کے بعد سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنوری میں مہنگائی مزید کم ہونے کی توقع ہے تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بنیادی مہنگائی اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے۔
انہوں نے پیش گوئی کی کہ جون تک کے مالی سال میں اوسط مہنگائی 5.5 فیصد سے 7.5فیصد کے درمیان رہے گی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں جن کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں آلو (45.14 فیصد)، بیسن (44.72 فیصد)، دال چنا (41.73 فیصد)، دال مونگ (37.33 فیصڈ)، چنے کی پوری (21 فیصد) اور پاؤڈر دودھ (20.59 فیصد) شامل ہیں، جب کہ نان فوڈ آئٹمز جن کی کی قیمتیں کم ہوئیں میں موٹر وہیکل ٹیکس، جوتے، ڈینٹل سروسز، ادویات، میڈیکل ٹیسٹ اور ٹھوس ایندھن شامل ہیں۔

اسی طرح دیہی علاقوں میں جن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں آلو، بیسن، دال چنا، دال مونگ، پاؤڈر دودھ ، مکھن، شہد، گوشت اور مچھلی شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت