پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگل کو راول پنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انڈین فوج کے کھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے آج جنرل ہیڈ کوارٹرز کی عمارت میں 267ویں کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ نئی دہلی کے ایسے بیانات کا مقصد انڈین عوام اور بین الاقوامی برادری کی توجہ ان کے اپنے ملک میں جاری اندرونی خلفشار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان فوج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ ’پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا جواب ریاست کی پوری قوت سے دیا جائے گا۔‘
اپنے خطاب میں آرمی چیف نے فارمیشنوں کی آپریشنل تیاریوں کی تعریف کرتے ہوئے مستقل تربیت، بہتر فوجی تعاون، اور روایتی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں مشترکہ مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔
کور کمانڈرز کانفرنس نے بھی ملک کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کا جواب ریاست کی جانب سے پوری قوت کے ساتھ دیے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔
کانفرنس میں انڈیا کے غیر قانونی طور پر اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور انہیں خطے کے امن اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ تسلیم کیا۔
کور کمانڈرز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور یوم یکجہتی کشمیر (پانچ فروری) کے موقع پر کشمیر کے پرعزم لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا۔
کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت فراہم کرنے کا اعادہ کیا۔
’اجلاس نے انڈیا کی جانب سے ان قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔‘
فورم نے انڈین فوجی قیادت کے حالیہ لاپرواہی اور اشتعال انگیز بیانات کا بھی سخت نوٹس لیا اور انہیں غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
عسکریت پسندی
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کور کمانڈرز کانفرنس نے پاکستان کے خلاف عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے خلاف عبوری افغان حکومت کی جانب سے تردید کی بجائے ٹھوس کارروائیوں کے علاوہ پاکستان اور اس کے عوام کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کی حکمت عملی جاری رکھنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق ’کانفرنس کے شرکا نے مسلح افواج کے شہدا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملک کے امن و استحکام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔‘
کانفرنس نے خطرات کے مکمل سپیکٹرم کا جائزہ لیتے ہوئے علاقائی اور داخلی سلامتی کے منظر نامے کا ایک جامع جائزہ لیا۔
بلوچستان
کانفرنس نے بلوچستان میں لوگوں پر مرکوز سماجی و اقتصادی ترقی کے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ملک سے باہر بنائے جانے والے بیانیے کا فوری مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کانفرنس نے اعادہ کیا کہ ’بلوچستان میں امن کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور بنیاد پرست بنانے کے مذموم عزائم کو بلوچستان کے عوام کی غیر متزلزل حمایت سے ناکام بنایا جائے گا۔
کانفرنس کے اختتام پر جنرل عاصم منیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوجی قیادت قوم کو درپیش کثیر جہتی چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہے اور پاکستان کے قابل فخر عوام کی ثابت قدمی سے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔