ڈونلڈ ٹرمپ جو مواخذوں، فوجداری مقدمات اور دو قاتلانہ حملوں کا سامنا کرنے کے بعد دوبارہ وائٹ ہاؤس پہنچنے کی دوڑ میں کامیاب رہے، آج (پیر کو) امریکہ کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔
وہ اس وقت عہدہ سنبھال رہے ہیں جب رپبلکنز واشنگٹن پر مکمل کنٹرول حاصل کر رہے ہیں اور انہوں ملکی اداروں کی تشکیل نو کا عزم رکھا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ حلف برداری کے بعد ٹرمپ بطور صدر فوری طور پر اقدامات اٹھائیں گے کیونکہ ان کے دستخط کے لیے پہلے ہی انتظامی احکامات تیار ہیں جن کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے عمل کو تیز کرنا، معدنی ایندھن کا فروغ اور سرکاری ملازمین کو حاصل تحفظات کو کم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی حکومت ’امریکی طاقت اور خوش حالی، وقار اور فخر کا ایک بالکل نیا دور‘ لے کر آئے گی۔
شدید سرد موسم نے حلف برداری کی تقریب کا انداز بدل دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کو کانگریس کی عمارت کے ہال میں منتقل کر دیا گیا ہے ایسا 40 سال میں پہلی مرتبہ ہوا، جب کہ افتتاحی پریڈ کو شہر کے مرکز میں واقع ایرینا میں ہونے والے پروگرام سے بدل دیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا ہجوم، جو نیشنل مال سے کیپٹل کے ویسٹ فرنٹ پر افتتاحی تقریب دیکھنے کے لیے شہر پہنچا تھا، اب کہیں اور سے تقریبات دیکھنے کے لیے جگہ تلاش کرنے پر مجبور ہو گا۔
ٹرمپ دوپہر کو عہدۂ صدارت کا حلف اٹھا کر امریکی تاریخ میں اپنی غیرروایتی سیاسی واپسی کو حقیقت بنائیں گے۔
چار سال قبل انہیں جان لیوا کووڈ 19 وبا کی وجہ سے آنے والی معاشی تباہی کے دوران صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑا۔
ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوشش کی۔
انہوں نے اپنے حامیوں کو کانگریس کی عمارت کی طرف مارچ کرنے کی ہدایت کی جب قانون ساز انتخابی نتائج کی تصدیق کر رہے تھے، جس سے ایک ہنگامہ برپا ہوا اور ملک کی پُرامن انتقال اقتدار کی روایت ٹوٹ گئی۔