اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ’رضاکارانہ‘ طور پر غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق: کاٹز نے کہا کہ ’میں نے آئی ڈی ایف (فوجی) کو غزہ کے رہائشیوں کے لیے رضاکارانہ روانگی کے قابل بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’وہ (غزہ کے فلسطینی) کسی بھی ملک میں جا سکتے ہیں جو انھیں قبول کرنے کے لیے تیار ہو۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نے اس سے قبل فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس سے مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دوسرے کئی ممالک بشمول پاکستان نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ نے منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں غزہ کے لیے اپنی تجویز کا اعلان کیا تھا، جو ان کے عہدہ صدارت کے بعد وائٹ ہاؤس میں ان سے ملنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جبری بے گھری ’نسلی تطہیر کے مترادف‘ ہو گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ کہ ’ہر کوئی اس منصوبے کو پسند کرتا ہے۔‘
بعد میں ان کی انتظامیہ اس تجویز سے پیچھے ہٹتی دکھائی دی۔ سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ غزہ والوں کی کوئی بھی منتقلی عارضی ہو گی۔
تاہم جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تجویز پر کو دوبارہ دہرایا۔
انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر کہا کہ ’غزہ کی پٹی کو اسرائیل جنگ کے اختتام پر امریکہ کے حوالے کر دے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’امریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ خطے میں استحکام آئے گا۔‘
مارکو روبیو نے بعد میں یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے کی مذمت کرنے والوں کو ’آگے بڑھنا چاہیے اور اس مسئلے کا حل اور جواب فراہم کرنا چاہیے۔‘
نیتن یاہو نے جمعرات کو ٹرمپ کی تجویز کو ’سالوں میں اٹھائے جانے والا پہلا اصل خیال‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ’اس خیال کو بہت اچھی طرح سے سننے کے قابل ہے۔‘
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی ملاقات ’اسرائیل کے مستقبل کے لیے ایک بڑا موڑ‘ ہے۔
حماس کے ترجمان نے ٹرمپ کے بیانات کو ’بالکل ناقابل قبول‘ قرار دیا۔
حازم قاسم نے کہا کہ ’واشنگٹن کے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں ٹرمپ کے ریمارکس اس علاقے پر قبضے کے ارادے کے کھلے اعلان کے مترادف ہیں۔
’غزہ اپنے لوگوں کے لیے ہے اور وہ وہاں سے نہیں جائیں گے۔‘
گذشتہ ماہ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا مقصد غزہ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے حملوں کا روکنا ہے۔ ان حملوں میں 48000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔